بسم اللہ الرحمٰن الرحیم – الجواب ــــــــــــــــــــ: یہ سوال ہی بے تکا ہے اگر بالکل ہی اذان نہ دی جائے نہ اندر نہ باہر تو بھی نماز میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، نماز بلا شبہہ ہو جائے گی۔ کیا جن ناجائز کاموں کے کرنے سے نماز پر کوئی اثر نہ پڑے اس کا کرنا جائز ہے، بحث یہ نہیں ہے کہ یہ اذان مسجد کے اندر دینے سے نماز میں کوئی نقص پیدا ہو، بحث یہ ہے کہ یہ اذان مسجد کے اندر دینا سنت ہے یا مسجد کے باہر اور مسجد کے اندر اذان دینے میں سنت کے خلاف فعل کا ارتکاب ہوگا یا نہیں، اگر کسی کام کے مسنون اور غیر مسنون ہونے کا مدار نماز ہونے یا نہ ہونے کو قرار دیا جائے تو پھر اذان بھی بند کردیں کہ بغیر اذان نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں نماز ہو جائے گی۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵( فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org