بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: استنجے کے لیے ڈھیلا لینا عورتوں کے لیے بھی مستحب ہے اور ڈھیلے کے بعد پانی سے استنجا کرنا بھی۔ (حاشیہ: در مختار میں ہے: (وہوسنۃ) مؤکدۃ مطلقا (بنحو حجر منق، والغسل بعدہ) أی الحجر (بلا کشف عورۃ سنۃ) مطلقا، بہ یفتی، سراج۔ اس کے تحت رد المحتار میں ہے: کان الجمع سنۃ علی الإطلاق في کل زمان، وہو الصحیح، وعلیہ الفتوی، وقیل ذلک فی زماننا؛ لأنہم کانوا یعبرون إھ امداد۔ ثم اعلم أن الجمع بین الماء والحجر أفضل، ویلیہ فی الفضل الاقتصار علی الماء، ویلیہ الاقتصار علی الحجر، وتحصل السنۃ بالکل وإن تفاوت کما أفادہ فی الإمداد ۔(ج:۱،ص:۵۴۹، ۵۵۰، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، فصل فی الاستنجاء ، دار الکتب العلمیۃ، بیروت) محمود علی المشاہدی ) استنجا کے معنی ہیں پاکی حاصل کرنا، پیشاب وپاخانہ دونوں سے پاکی حاصل کرنے کو استنجا کہتے ہیں ۔ شریعت کا مذاق اڑانے والے پر تو بہ وتجدید ایمان اور بیوی والا ہے تو تجدید نکاح بھی لازم ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org