بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اب یہ کنواں پاک ہو گیا۔ بلا کسی جھجھک کے اس کا پانی وضو ، غسل ، کھانے پینے میں صرف کریں۔ جب کنواں ایسا ہو کہ اس کا پانی ٹوٹتا نہ ہو تو اس کی پاکی کے لیے یہ کافی ہے کہ نکالتے وقت جتنا پانی کنویں میں ہو اتنا نکال دیا جائے۔ تنویر الابصار و در مختار میں ہے: وإن تعذر نزح کلہا لکونہا معینا فبقدر ما فیہا وقت ابتداء النزح۔ اور اگر کنوئیں کے کل پانی کا نکالنا دشوار ہو تو پانی نکالنا شروع کرتے وقت اس کا اندازہ کر کے نکال دیا جاے ۔ آپ کے بیان کے مطابق کنوئیں میں کل اٹھارہ فٹ پانی تھا۔ تین بار میں تقریبا بیس بائیس فٹ پانی نکالا جا چکا؛ اس لیے اب یہ کنواں پاک ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org