8 September, 2024


دارالاِفتاء


غسل کے فرائض اور فرض ہونے کے اسباب تحریر کریں۔

فتاویٰ #1299

غسل میں تین باتیں فرض ہیں: (۱) کلی کرنا کہ منہ کے ہر پرزے، گوشے ہونٹ سے حلق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہہ جائے۔ (۲) ناک میں پانی ڈالنا یعنی دونوں نتھنوں کا جہاں تک نرم جگہ ہے دھلنا۔ (۳) تمام ظاہر بدن یعنی سر کے بالوں سے پاؤں کے تلؤوں تک جسم کے ہر پرزے ہر رونگٹے پر پانی بہہ جانا۔ غسل کے فرض ہونے کے اسباب درج ذیل ہیں: (۱) منی کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر عضو سے نکلنا۔ (۲) احتلام یعنی سوتے سے اٹھا اور بدن یا کپڑے پر تری پائی اور اس تری کے منی یا مذی ہونے کا یقین یا احتمال ہو تو غسل واجب ہے اگرچہ خواب یاد نہ ہو۔ (۳) حشفہ یعنی سر ذکر کا عورت کے آگے یا پیچھے یا مرد کے پیچھے داخل ہونا، دونوں پر غسل واجب کرتا ہے۔ شہوت کے ساتھ ہو یا بغیر شہوت، انزال ہو یا نہ ہو بشرط کہ دونوں مکلف ہوں۔ (۴) حیض سے فارغ ہونا۔ (۵) نفاس کا ختم ہونا۔ [بہار شریعت ملتقطاً، ص:۳۴ تا ص:۴۰، حصہ دوم غسل کا بیان] محمود علی مشاہدی

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved