26 December, 2024


دارالاِفتاء


جھانجھوں خاں نے کہا اور برابر کہتے رہے کہ اسحاق(ولد جھانجھو خاں) کے دو لڑکے کی شادی کر چکا ہوں اور کچھ روپیہ رکھا ہے ۔ یٰسین خاں(ولد جھانجھو خاں) کے دو لڑکوں کی شادی کر کے جو بچے گا دونوںلڑکوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ آخر ارادہ پورا کرنے سے پہلے انتقال کر گئے۔ صرف یٰسین خاں کو روپیہ بتلا گئے، جن کے لڑکے شادی کرنے سے رہ گئے ہیں۔ پنچ یہ کہتے ہیں کہ یٰسین خاں کے دونوں لڑکوں کی شادی کے اخراجات نکال کر جو بچے تقسیم کیا جائے یا اس روپیہ میں ہی آدھا تقسیم کر دیا جائے اور اسحاق کے دونوں لڑکے کو چڑھے زیورات کو بھی آدھا تقسیم کر دیا جائے، پس اس مسئلہ میں از روے شریعت کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1263

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : جھانجھو خان کا یہ کہنا کہ جو روپیہ رکھا ہے وہ یٰسین خاں کے دونوں لڑکوں کی شادی میں صرف کیا جائے گا جو بچے گا وہ دونوں لڑکوں میں تقسیم کیا جائے گا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جھانجھو خان اپنے دونوں پوتوں یٰسین خاں کے لڑکوں کی شادی کرنا چاہتے تھے۔ اگر اپنی زندگی میں وہ شادی کرتے تو ان کو کل روپیہ شادی میں خرچ کرنے کا بھی حق تھا، لیکن اب ان کا یہ قول ان کے پوتوں کے حق میں وصیت ہے لہٰذا بعد تقدیم ما تقدم جھانجھو خاں کے کل ترکہ کے ثلث میں جاری ہوگی۔ وھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved