بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: سوال کے پنچ نامہ کو پڑھ کر سخت افسوس ہوا۔ پنچوں نے لڑکی کے خسر سے جو تحریر لی ہے وہ قطعا بے کار ہے کیوں کہ خسر کو نہ طلاق دینے کا حق ہے نہ دوسرے نکاح کی اجازت کا حق ہے ۔پنچوں نے لڑکی سے مہر بھی معاف کرالیا اور زیور بھی واپس دلا دیا، یہ بالکل بے سود سوائے نقصان کے فائدہ نہیں۔ شوہر پر مریم کا نان ونفقہ واجب تھا وہ زیور سے ہی کچھ و صول کر سکتی تھی لیکن پنچوں نے زیور واپس دلاکر مہر معاف کراکے لڑکی کو اس سے محروم کرایا ،اس کی ذمہ داری پنچوں پر ہے پنچ واپس دلائیں ۔مریم کا شوہر مفقود الخبر ہے لہذا مریم کا نفقہ شوہر سے دلایا جائے او رجب تک شوہر کی موت کا یقین نہ ہو جائے مریم دوسرا نکاح نہیں کر سکتی۔ (حاشیہ: یہ حکم اصل مذہبِ حنفی پر ہے اور اب ضرورتِ شرعیہ کی بنیاد پر فتویٰ بر مذہب امام مالک ہے کہ مفقود الخبر کی عورت قاضی شرع کے حضور دعویٰ پیش کرے۔ قاضی بعد ثبوت مفقودی اپنے حکم سے چار برس کی مدت(مہلتِ انتظار) مقرر فرمائے گا۔ اس مدت میں بھی اگر پتہ نہ چلے تو پھر عورت قاضی کے حضور مستغیثہ ہو، قاضی بعد تحقیق شوہر کی موت کا حکم سنائے گا۔ اب عورت عدتِ وفات چار ماہ دس دن گزار کر دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے۔ بغیر تفریق قاضی اگر عورت بیسوں برس بیٹھی رہے، اس کا اعتبار نہ ہوگا۔ علامہ زرقانی مالکی شرح موطاے امام مالک میں فرماتے ہیں۔لو قامت عشرین سنتہ ثم رفعت لیستانف لھا الأجل۔ قول مالک ایضاً: تستانف الأربع من بعد الیاس و إنھا من یوم الرفع۔یہ حکم اس وقت ہے جب شوہر نے گھر پر بیوی کے اخراجات کے لیے کچھ مال چھوڑا ہو اور اگر کچھ بھی مال نہ چھوڑا تو قاضی تعسر نفقہ کی تحقیق کے بعد اس کا نکاح فسخ کر دے گا ، اس کی پوری تفصیل ”مجلسِ شرعی کے فیصلے“، ج:۱، ”صحیفہ مجلس شرعی“ ج:۳ میں ہے۔ مرتب غفرلہ) ہدایہ میں ہے: وینفق علی زوجہ و أولادہ من مالہ ولا یفرق بینہ وبین امرأتہ۔ یعنی مفقود الخبر کے مال سے اس کی بیوی او راس کی اولاد پر خرچ کیا جائے، مفقود الخبر او راس کی زوجہ میں تفریق نہیں کی جائے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ روزہ، نماز کی پابندی کرے۔ خدا ترسی کی زندگی گزارے ۔مریم کی ضروریات اس کے شوہر کے مال سے پوری کی جائیں۔ اگر بالفرض شوہر کا مال جائداد کچھ نہ ہو اور مریم کے والدین بھی کفالت نہ کر سکیں تو پڑوسی او ربستی والے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ مریم کی ضروریات کا انتظام کریں ۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org