بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: جب محلے والوں سے کام کرانے کا مقصد مسجد کو فائدہ پہنچانا ہے اور کام کرنے والوں کو اس خیال سے کہ یہ لوگ کام کرتے کرتے اکتا نہ جائیں، یا ناشتہ کے لیے جائیں گے تو گھنٹہ دو گھنٹہ کی دیر ہو جائے گی، پھر ان کو اکٹھا کرنا مشکل ہو جائے گا، یا کچھ آجائیں گے اور کچھ نہیں آئیں گےیا آنے والے بد دل ہو جائیں گے، یا اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے نہ آنے کا خطرہ ہو جس سے مسجد کے کام میں رکاوٹ یا دیر ہو جائے گی، اس لیے مہتمم نے مسجد کے پیسہ سے ناشتہ کا انتظام کر دیا تاکہ لوگ جمع رہیں اور منتشر نہ ہونے پائیں اور تھوڑے سے وقت میں مسجد کا زیادہ سے زیادہ کام ہو جائے تو ظاہر ہے مسجد کا فائدہ ہی پیش نظر ہے اور اسی کے تحت مسجد کی طرف سے ناشتہ کا انتظام ہے۔ اس طرح کا خرچ جس میں مسجد کا فائدہ ہو جائز ہے البتہ پر تکلف ناشتہ جس میں پیسہ زیادہ خرچ ہو جائے اور محلے والوں سے جو کام لینے کا مقصد تھا وہ فوت ہو جائے جائز نہیں۔ اس صورت میں مہتمم خائن ہوگا۔ سوال میں جو ناشتہ مذکور ہے وہ معمولی ناشتہ ہے اس سے مہتمم خائن نہیں قرار دیا جا سکتا ۔ کام کرنے والے اس ناشتہ کو معاوضہ سمجھتے ہیں تو ثواب نہیں ملے گا اور اگر اس کو معاوضہ نہیں سمجھتے بلکہ مسجد کی جانب سے ایک تواضع ہے اور ثواب کی امید خداے تعالیٰ سے رکھتے ہیں تو ثواب کے مستحق ہوں گے۔ یوں ہی مسجد یا مدرسہ کے چندہ کی وصولی کے دوران نعت خواں یا ایسے حضرات جن کی موجودگی سے چندہ زیادہ ہو اگر نعت خواں کی خاطر تواضع نہ کی جائے تو بد دل ہو جائیں گے یا جن حضرات کی موجودگی ضروری ہے وہ شامل نہ ہوں گے تو چندہ ختم ہو جائے گا یا کم ہوگا، مسجد یا مدرسہ کے فائدہ کے مد نظر پان، چاے پر خرچ کرنا جائز ہے۔ چوں کہ مسجد یا مدرسہ کے فائدہ کے مد نظر اس قسم کا خرچ کرنا جائز ہے۔ لہٰذا اتنا خرچ نہیں ہونا چاہیے کہ مقصد فوت ہو جائے، نیت خیر ہونی چاہیے۔ نیت ہی پر دار و مدار ہے اور اللہ تعالیٰ بندوں کی نیتوں سے خوب واقف ہے اور مصلح و مفسد کو خوب جانتا ہے ۔ ہاں محلے والے، چندہ وصول کرنے والے پوری دل چسپی سے کام کریں اور خرچ کرنے کی نوبت نہ آنے دیں تو سب سے بہتر اور عمدہ ہے اور اجر عظیم کے مستحق ہوں گے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org