8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)- ایک شخص جو سنی حنفی جامع مسجد کا صدر ہے ، اس نے وہابیوں کے سب سے بڑے مدرسہ دار العلوم دیوبند کو یہ کہہ کر چندہ دیا کہ میں اپنی آخرت کا سامان کر رہا ہوں ، ایسے شخص کو شریعت کیا حکم دیتی ہے ۔ اس کو کسی حنفی مسجد کا صدر بننا کہاں تک جائز ہے؟ (۲)- اشرف علی تھانوی کے بھانجے مولوی ظفر علی تھانوی سے جو لوگ مرید ہیں ، ان کو مسلمان سمجھنا اور ان میں سے کسی کو مسلمانوں کی مسجد کا انتظام سپرد کرنا از روے شریعتِ محمدی کیسا ہے؟ اور اس کو کسی اسلامی عہدے پر باقی رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر عہدہ نہ چھوڑتا ہو تو سنی مسلمان کیا کریں ؟

فتاویٰ #1219

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : (۱)- مذکورہ شخص نے اگر دیوبندی عقیدوں سے با خبر ہوتے ہوئے ایسا کہا تو وہ دیوبندی ہے ۔ اس کو سنی حنفی مسجد کی صدارت و رکنیت کا کوئی حق نہیں اور اگر دیوبندی عقائد سے بے خبر ہے تو یہ اس کی جہالت ہے ۔ ایسی صورت میں اس کو علماے دیوبند کے کفریات سے باخبر کیا جائے۔ باخبرہونے کے بعد پھر وہ دیوبندیوں کے ساتھ عقیدت مندانہ تعلقات رکھے تو وہ بھی دیوبندی ہے ۔ ایسے شخص کو سنی مسجد یا مدرسہ کی صدارت یا رکنیت کا کوئی حق نہیں ، اس کو اس عہدے سے معزول کر دیا جائے۔ (۲)- مولوی اشرف علی تھانوی نے اپنی کتاب ’’حفظ الایمان‘‘ میں حضور ﷺ کے علم غیب کو جانوروں اور پاگلوں کے علم کے ساتھ تشبیہ دی ہے ، جس میں حضور ﷺ کی سخت توہین ہے ۔ اسی وجہ سے علماے ہند اور علماے حرمین طیبین نے اس پر کفر کا فتویٰ دیا جس کی تفصیل’’ حسام الحرمین‘‘ میں مذکور ہے ۔ ظفر علی تھانوی اس کفر جانتے ہوئے اشرف علی تھانوی کو اپنا پیشوا ، پیر اور بزرگ مانتے ہیں ، لہذا وہ بھی کافر ہوئے ۔ جو شخص ان کے کفر سے واقف ہوتے ہوئے ان کا مرید ہے اس کا بھی یہی حکم ہے ۔ وہ مسلمانوں کی مسجد یا مدرسہ میں منتظم یا متولی وغیرہ نہیں ہو سکتا۔ ایسے شخص سے مسلمان مقاطعہ کریں ۔ و ھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved