بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: جن مولوی صاحب کا ذکر آپ نے سوال میں کیا انھیں اپنے علم پر تو نہیں اپنے جہل پر ضرور ناز ہو سکتا ہے اور گم راہی پر گھمنڈ ورنہ علماے ملتِ اسلامیہ میں تو یزید کے مسلمان ہونے اور نہ ہونے میں اختلاف ہے کہ وہ مسلمان بھی تھا یا نہیں۔ امام اعظم کا مسلک اس باب میں توقف ہے، چہ جاے کہ اس کا اولی الامر اور امیر المومنین ہونا۔ وہ ظالم و جابر بادشاہ اور نہایت ہی سفاک انسان اور غاصبِ خلافت تھا۔ شرح عقائد نسفی میں ہے: إنما اختلفوا في یزید بن معاویۃ ذکر في الخلاصۃ وغیرہا إنہ لا ینفي اللعن علیہ وعلی الحجاج لأن البی ﷺ نھي عن لعن المصلین و من کان من أھل الکلیۃ و ما تضل عن النبي علیہ السلام من اللعن بعض أھل القبلۃ فلما أنہ یعلم من أحوال الناس لا یعلمہ غیرہ وبعضھم أطلق اللعن علیہ لما الٰہ کفر حین أمر بقتل الحسین واتنقوا علی جواز اللعن علی من قتلہ أو أمر بن وأجازہ و رضا بہ والحق إن رضاء یزید بقتل الحسین و استیثارہ بذلک وإھانہ أھل بیت النبي علیہ السلام مما تواتر معناہ وإن کان تفاصیلۃ أحاد فنحن لا تتوقف في شانہ بل في إیمانہ لعنۃ اللہ علیہ و علی أنصارہ و موالہ ۔ واللہ تعالیٰ أعلم (فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org