8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) ایک شخص ایک مسجد میں دس گیارہ سال تک امام تھا مگر مصلیان نے خانگی رنجش کی بنا پر معزول کر دیا، بعد میں صلح ہو گئی مگر مصافحہ نہ ہو سکا تو اس صورت میں اس کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ اس کے ساتھ اٹھنا، بیٹھنا، کھانا ، پینا جائز ہے یا نہیں ۔ اگر وہ کسی کی فاتحہ خوانی میں شریک ہو ، یا میلاد میں شریک ہو تو اس کے ساتھ شریک ہو سکتے ہیں یا نہیں ؟ (۲).امام سابق کی موجودگی میں صرف چند آدمیوں کی اجازت سے نئے امام کا نماز پڑھانا جب کہ پہلا امام بھی مع دیگر مصلیان کے اس نئے امام کی امامت پر رضا مند نہ ہو تو نماز ہوگی یا نہیں ، ایسا کرنا کیسا ہے؟ (۳).قرآن خوانی میں کسی شخص کا جو تلاوت قرآن پاک کرتا ہو ، اس کو مجلس سے اٹھا دینا کیسا ہے، اور اس سلسلے میں کیا کرنا چاہیے۔ کیا کفارہ عائد ہوتا ہے؟

فتاویٰ #1191

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: (۱).بلا وجہِ شرعی خانگی رنجش کی بنا پر امام کو معزول کرنا جائز نہیں لیکن جب اس کے بعد مصالحت ہو گئی تو بات ختم ہو گئی ، مصافحہ ہونا کوئی ضروری نہ تھا ۔ مصافحہ بوقت ملاقات سنت ہے ، اب بھی ہو سکتا ہے۔ جب مصالحت ہو گئی تو امام سابق کو بدستور امام رکھنا چاہیے۔ (۲).مسلمانوں کو آپس میں اتفاق سے رہنا چاہیے ، مصالحت کے بعد نئے امام کی کیا ضرورت ہے، سابق امام پر سب کو متحد ہو کر نماز باجماعت ادا کرنا چاہیے، البتہ اگر سابق امام میں کوئی شرعی قباحت ہے، تب جدید امام کی ضرورت ہے۔ (۳).قرآن خوانی کی مجلس سے کسی سنی صحیح العقیدہ مسلمان کو اٹھانا جائز نہیں ، جس نے اٹھایا بہت برا کیا، وہ اپنے اس فعل پر نادم ہو اور اس شخص سے معافی مانگے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved