21 November, 2024


دارالاِفتاء


زید نے اپنی زوجہ کے متعلق کہا کہ اگر امسال میکے والے نہ آنے دیں گے تو میں طلا ق دے دوں گااور اگر طلاق نہ دوں تو جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی امت سے خارج۔ اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ جس سال کہا تھا وہ گزر گیا اور زید کی زوجہ نہیں آئی تو زید کسی گناہ کا مرتکب ہوا کہ نہیں ، اگر ہوا تو اس کا کفارہ کیا ہوگا، نیز زوجہ پر طلاق واقع ہوگی یا نہیں ؟ بینواتوجروا۔

فتاویٰ #1164

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورت مسئولہ میں طلاق نہیں ہوئی لیکن قسم منعقد ہو گئی، اگر طلاق نہ دے گا قسم ٹوٹ جائے گی اور کفارہ لازم ہوگا۔ عالم گیری میں ہے: ولو قال ان فعل کذا فھو بری من الاسلام فھو یمین استحسانا کذا فی البدائع حتی لو فعل ذالک الفعل تلزمہ الکفارۃ۔ انتہی ملخصا۔ مگر یہ الفاظ بہت سخت ہیں ۔ اس کا قائل شدید گنہ گار، قہر قہار و غضب جبار کا سزا وار ہے۔ لہٰذا توبہ و استغفار لازم ہے۔ ایسی قسموں سے پرہیز نہایت ضروری ہے۔ اب زید کو چاہیے کہ اپنی قسم اس طرح پوری کرے کہ بیوی کو ایک طلاق رجعی دے کر رجعت کر لے۔ واللہ اعلم بالصواب۔(حاشیہ: یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ زید کی بیوی کو اس کے میکے والوں نے نہ آنے دیا ہو، یعنی اسے سسرال آنے سے روکے رکھا ہو اور اگر انھوں نے اسے سسرال جانے کی اجازت دے دی اور وہ خود کسی وجہ سے نہ گئی تو قسم منعقد نہ ہوگی، کیوں کہ شرط ہے”میکے والوں کا نہ آنے دینا“ وہ یہاں نہ پائی گئی۔ (مرتب غفرلہ) ) (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved