بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: قبل وطی یا خلوت صحیحہ طلاق دینے کی صورت میں اس مطلقہ پر عدت نہیں ۔ قال اللہ تعالیٰ: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا۠١ۚ اور قبل وطی یا خلوت صحیحہ کے طلاق دینے کی صورت میں مہر مقرر شدہ کا نصف ہے۔ قرآن مجید کا ارشاد ہے: وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ . لہٰذاصورت مسئولہ میں ہندہ پر عدت نہیں ، اس میں بالغہ یا نابالغہ کی کوئی تخصیص نہیں ، جب عدت نہیں تو زید کے ذمہ میں عدت کا خرچ بھی نہیں ۔ زید کے ذمہ میں ہندہ کا نصف مہر واجب الادا ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org