21 November, 2024


دارالاِفتاء


سلطان خاں نے ہندہ متوفی عنہا زوجہا سے تین ماہ دس دن گزرنے پر عقد کر لیا اور سات ماہ گزرتے ہی بچہ پیدا ہوا۔ اب معلوم ہوا کہ چار ماہ دس دن عدت ہونی چاہیے تھی۔ایک سال گزر چکا ہے ، دوسرا عقد نہیں ہوا اور زوجیت کے تعلقات قائم ہیں ۔ آیا بچہ صحیح النسل مستحق وراثت ہوگا یا نہیں اور جائز شرعی صورت کے لیے اب کیا کرنا چاہیے ۔ بینواتوجروا۔

فتاویٰ #1147

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: عدت کے اندر نکاح باطل ہوتا ہے۔ لہٰذا یہ نکاح نہ ہوا۔ دونوں پر واجب ہے کہ فوراً جدا ہو جائیں ۔ زوجیت کے تعلقات باقی رکھنا حرام، سخت حرام ہے۔ بچہ کا نسب ہندہ کے فوت شدہ شوہر سے ثابت ہوگا اور حقِ وراثت حاصل ہوگا۔ عالم گیری میں ہے: ’’فان النسب یثبت من الاول ان امکن اثباتہ بان جاء ت بہ لاقل من سنتین منذ طلقہا الاول أومات أو لستۃ اشہر فصا عدامنذ تزوجہا الثانی لان نکاح الثانی فاسدو مہما امکن احالۃ النسب الی الفراش الصحیح کان اولیٰ۔“ واللہ تعالیٰ اعلم و علمہ احکم۔‘‘ (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved