بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورت مسئولہ میں دو طلاق صریح واقع ہوئیں اور تیسری طلاق کے وقت اگرچہ منہ بند تھا لیکن بول رہا تھا ، البتہ آواز صاف نہیں تھی کہ سننے والے پہلی دو طلاقوں کی طرح اس کو بھی صاف سنتے، مگر جب کہ حفیظ اللہ نے پنچوں کے دریافت کرنے پر بیان کر دیا کہ ہم وہی کہہ رہے تھےجو دو مرتبہ کہہ چکے ہیں تو یہ تیسری طلاق بھی واقع ہو گئی ۔ اس لیے کہ لفظ طلاق میں کوئی حرف شفوی نہیں کہ منہ بند ہونے کی صورت میں ادا نہ ہو سکے ۔ بلکہ طلاق کے حروف منہ بند ہونے کی صورت میں بھی ادا ہو سکتے ہیں اور قائل آواز سن کر سمجھ بھی سکتا ہے اور حفیظ اللہ کی آواز بھی نکلی کہ جس کو دوسرے لوگوں نے بھی سنا البتہ صاف نہ ہونے کی وجہ سے دوسروں کی سمجھ میں نہ آئی مگر حفیظ اللہ نے خود سمجھا، اسی لیے اس نے کہا ہمیں جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا ، اب اسے میکے پہنچا دو ۔ لہٰذا یہ تیسری طلاق بھی واقع ہو گئی اور یہ طلاق مغلظہ ہو گئی اور حفیظ اللہ کی بی بی اس پر حرام ہو گئی۔ قال اللہ تعالیٰ: فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ١ؕ وھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org