21 November, 2024


دارالاِفتاء


حفیظ اللہ نے اپنی بیوی سے ناشتہ مانگا، اس نے کہا کہ ناشتہ نہیں ہے ، اسی میں آپس میں گستاخی اور بے ادبی کے ساتھ بات چیت ہوئی ۔ حفیظ اللہ محلہ کے تین آدمیوں کو بلا لائے، عظیم اللہ، لقمان سردار، لال محمد۔ ان لوگوں کے سامنے حفیظ اللہ نے اپنی بیوی کو طلاق دیا، طلاق دیا، جب تیسری مرتبہ طلاق دینا چاہا تو لقمان سردار نے اٹھ کر زور سے منہ بند کر دیا۔ شوہر کچھ بول رہا تھا مگر آواز صاف نہیں نکلی۔ پھر لقمان سردار نے منہ سے ہاتھ ہٹا لیا تو حفیظ اللہ نے کہا کہ جو کچھ ہمیں کہنا تھا کہہ دیا ، اب اس کو اس کے میکے پہنچا دو ۔ بیوی کے والد کے ساتھ زیور وغیرہ اتار کر رخصت کر دیا۔ پھر چار ماہ سات روز کے بعد حفیظ اللہ نے اپنی بیوی کو لا کر رکھ لیا تو پنچ لوگوں نے حفیظ اللہ کو بلا کر پوچھا کہ تیسری مرتبہ کیا کہہ رہے تھے تو حفیظ اللہ نے کہا کہ ہم وہی کہہ رہے تھے جو پہلے دو مرتبہ کہہ چکے ہیں ۔ اور گواہ لقمان سردار سے پنچ لوگوں نے پوچھا کہ تمہارے نزدیک طلاق ہوئی تھی یا نہیں ۔ گواہ لقمان سردار نے کہا کہ میرے نزدیک طلاق ہو گئی تھی۔ از روے شرع اس مسئلہ میں کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1133

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورت مسئولہ میں دو طلاق صریح واقع ہوئیں اور تیسری طلاق کے وقت اگرچہ منہ بند تھا لیکن بول رہا تھا ، البتہ آواز صاف نہیں تھی کہ سننے والے پہلی دو طلاقوں کی طرح اس کو بھی صاف سنتے، مگر جب کہ حفیظ اللہ نے پنچوں کے دریافت کرنے پر بیان کر دیا کہ ہم وہی کہہ رہے تھےجو دو مرتبہ کہہ چکے ہیں تو یہ تیسری طلاق بھی واقع ہو گئی ۔ اس لیے کہ لفظ طلاق میں کوئی حرف شفوی نہیں کہ منہ بند ہونے کی صورت میں ادا نہ ہو سکے ۔ بلکہ طلاق کے حروف منہ بند ہونے کی صورت میں بھی ادا ہو سکتے ہیں اور قائل آواز سن کر سمجھ بھی سکتا ہے اور حفیظ اللہ کی آواز بھی نکلی کہ جس کو دوسرے لوگوں نے بھی سنا البتہ صاف نہ ہونے کی وجہ سے دوسروں کی سمجھ میں نہ آئی مگر حفیظ اللہ نے خود سمجھا، اسی لیے اس نے کہا ہمیں جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا ، اب اسے میکے پہنچا دو ۔ لہٰذا یہ تیسری طلاق بھی واقع ہو گئی اور یہ طلاق مغلظہ ہو گئی اور حفیظ اللہ کی بی بی اس پر حرام ہو گئی۔ قال اللہ تعالیٰ: فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ١ؕ وھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved