8 September, 2024


دارالاِفتاء


دو بھائی حقیقی ہیں ، دو بہن حقیقی، دونوں عورتیں دونوں بھٖائی کے نکاح میں ہیں ۔ایک عورت کی گود میں لڑکا ہے اور دوسری عورت کی گود میں لڑکی ۔عورت جس کی گود میں لڑکا ہے وہ گھر میں گئی اور بھول کر بجاے لڑکا کے لڑکی کو اٹھالائی۔ دونوں بچے ایک جگہ پر سوئے تھے جب دودھ پلاچکی اور غور کر کے دیکھا تو بجاے لڑکا کے لڑکی ہے ۔ اس مسئلہ میں کیا حکم ہے شریعت کا کہ وہ لڑکی اپنے دوسرے لڑکا کے ساتھ نکاح میں آسکتی ہے اور جس نے دودھ پلایا ہے اس کے تین لڑکے ہیں لہٰذا وہ کسی لڑکا کے ساتھ نکاح میں آسکتی ہے ۔

فتاویٰ #1092

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــ: یہ لڑکی جس کو اس عورت نے دودھ پلادیا تو یہ اس کی لڑکی اور وہ عورت اس لڑکی کی رضاعی ماں ہوگئی ،س لیے اس عورت کے کسی لڑکے سے بھی اس لڑکی کا نکاح نہیں ہوسکتا کیوں کہ وہ لڑکا اس لڑکی کا رضاعی بھائی ہو اور رضاعی بھائی کا نکاح رضاعی بہن سے حرام ہے ۔ قرآن مجید میں فرمایا: وَاَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ . ) ( اور رضاعی بہن حرام ہیں۔ لہٰذا اس عورت کے تینوں لڑکوں میں کسی کے ساتھ اس لڑکی کا نکاح نہیں ہوسکتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved