8 September, 2024


دارالاِفتاء


مرد یا عورت کا نکاح قادیانی، تبرائی، شیعہ، وہابی مقلد و غیرمقلد کے ساتھ صحیح ہوتا ہے یا نہیں اوراگر ایسے نکاح منعقد ہو چکے ہوں تو شرعاً ان کا کیا حکم ہے ۔ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1087

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: فِرَقِ مسئولہ کے عقائد خبیثہ ملعونہ کفریہ کی تفسیر و طوالت باعث ملالت ہے پھر بھی جواب کی تنقیح کے لیے مختصرا اظہار ضروری ہے: قادیانی، مرزا غلام احمد قادیانی کے متبع ہیں اس نے کبھی نبوت اور کبھی مسیحیت کا دعویٰ کیا اور عیسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کا منکرہوا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کو عاجز بتایااور اپنی کتاب’’ ازالۃ الاوھام‘‘ میں عیسیٰ علی نبیناو علیہ الصلوۃ والسلام کے معجزات کو مسمریزم لہوو لعب وغیرہ بتایا ۔اور حضور ﷺ کو خاتم النبیین نہ مانا جو قرآن مجید فرقان حمید کی صریح آیتوں کا انکار ہے اور اس کی تکذیب ہے۔ قرآن کا ارشاد ہے: مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ. دوسری جگہ ارشاد فرمایا: وَمَا قَتَلُوْھُ یَقِیْنًا بَلْ رَّفَعَہُ اللہُ اِلَیْہِ وَکَانَ اللہُ عَزِیْزًا حَکِـــیْمًا. علی ھذا القیاس۔ رافضی تبرائی قرآن مجید میں تحریف کمی زیادتی کے قائل اور ان کا یہ عقیدہ کہ اصل میں وحی حضرت مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم پر بحکم خدا آئی تھی ۔مگر جبریل سے بھول ہوگئی کہ وہ وحی نبی کریم ﷺ کے پاس لائے۔ وغیر ذالک ( شامی) ان کے عقائد واہیہ تباہیہ سے بھی قرآن مجیدفرقان حمیدکی آیتوں کی نفی، صاف انکار اور اس کی تکذیب ہے۔ ارشاد باری تبارک و تعالیٰ ہے: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ. اور جبریل علیہ الصلوۃ والسلام کے متعلق ارشاد ہے : اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ . ذِیْ قُوَّةٍ عِنْدَ ذِی الْعَرْشِ مَکِیْنٍ. مُّطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ. تفسیر جلالین میں ہے: امین ای علی الوحی. یہ بات ثابت کہ یہ فرقہ ملعونہ خبیثہ قرآن پاک کے منکر اور اس کی آیتوں کی تکذیب کرنے والے اور اس میں ریب و شک کو دخل دینے والے ہیں۔ ایسے واہیہ تباہیہ عقیدہ رکھنے والے کو علمانے بالا جماع کا فربتایا ہے ۔ شفا شریف میں ہے : من استخف بالقرآن او بشیٔ منہ او جحدہ او کذب بشیٔ منہ او أثبت مانفاہ أو نفیٰ ماأثبتہ علی علم منہ او شک فی شیٔ من ذالک فھو کافر عند اہل العلم باجماع ۔ جو شخص قرآن مجید یا اس کے کسی حرف سے گستاخی یا اس کا انکار یا اس کی کسی بات کی تکذیب یا جس بات کی قرآن نے نفی کی اس کا اثبات یا جس کا اثبات فرمایا اس کی نفی کرے دانستہ یا اس میں کسی طرح کا شک لائے۔اس پر تمام علما کا اجماع ہے کہ وہ کافر ہے ۔ اسی طرح وہابی خالص یا نام نہاد مدعی تقلید یہ سب ابن عبد الوہاب نجدی کی طرف منسوب اور اس کے متبع ہیں۔ ابن عبد الوہاب ان کا معلم اول تھا اس نے »کتاب التوحید «لکھی، جس میں اپنے فرقہ رذیلہ ، خبیثہ کے سوا تمام اہل اسلام کو کھلم کھلا کافر و مشرک بنایا اور حرمین شریفین زادھما اللہ شرفا وتکریما پرچڑھائی کر کے کوئی دقیقہ گستاخی و بے ادبی و شرارت و ظلم و قتل و غارت کا اٹھانہ رکھا ۔یہ بھی اپنے کو مقلد یعنی حنبلی کہتے تھے ۔ »تقویۃ الایمان« اس کتاب التوحید کاترجمہ ہے اس کا پورا حال»سیف الجبار« کے مطالعہ سے کھلتا ہے بلکہ »رد المحتار« سے بھی یہی صاف ظاہر ہے کہ یہ فرقہ حادثہ وہابیہ گروہ خوارج کی ایک شاخ ہے اس گروہ کا ہمیشہ کا مذہب رہا کہ دنیا میں صرف وہی موحد و مسلم ہیں، باقی سب معاذ اللہ مشرک و کافر ہیں ۔ رد المحتار میں ہے : (و یکفرون اصحاب نبینا صلی اللہ علیہ وسلم) علمت ان ھذا غیر شرط فی مسمیٰ الخوارج بل ھو بیان لمن خرجوا علٰی سیدنا علی رضی اللہ عنہ والا فیکفی فیھم اعتقادھم کفر من خرجوا علیہ، کما وقع فی زماننا فی اتباع (ابن) عبد الوھاب الذین قدخرجوا من نجد و تغلبوا علی الحرمین و کانواینتحلون مذھب الحنابلۃ ولکنہم اعتقدوا انہم ھم المسلمون و ان من خالف اعتقادھم مشرکون واستباحوا بذلک قتل اہل السنۃ و قتل علمائھم حتی کسر اللہ تعالیٰ شوکتھم و خرب بلادھم وظفربھم عساکر المسلمین۔عام ثلاث و ثلٰثین و مأتین و الف۔( ( اور بزازیہ میں ہے : یجب اکفار الخوارج فی اکفارھم جمیع الامۃ سواھم۔( ( اور انہیں وہابیوں کے متعلق حضرت خاتم المحدثین علامہ سید شریف احمد زینی دحلان نے اپنی کتاب »الدرر السنیہ فی الرد علی الوھابیہ«میں خاص طور پر جو کہ انہیں گمراہوں کے رد میں ہے فرمایا : ھولاء الملحدۃ المکفرۃ للمسلمین۔ یعنی یہ ملحد کافر بے دین لوگ مسلمانوں کو کافر کہنے والے ہیں ۔ ایسے عقیدہ خبیثہ کفریہ ملعونہ رکھنے والے یقینا مذہب اہل سنت و جماعت سے خارج اورکافر و مشرک ہیں ۔ لہٰذا سنی مسلمان صحیح العقیدہ کا نکاح کافر و مشرک مرتد چاہے قادیانی، وہابی ،رافضی ،نجدی نام نہاد مقلد یا غیر مقلد کے ساتھ قطعاً باطل و حرام ہے۔ اگر کوئی نکاح کرے یا کرائے تو مرتکب حرام زنا کا دلال لائق غضب ذو الجلال واجب التفریق فی الحال ہے ۔ واللہ اعلم و علمہ اتم واحکم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved