8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہندہ کا نکاح زید کے ساتھ بعوض دین مہر مبلغ اکیاون روپیہ عرصہ تخمیناًچار سال کا ہواکہ بحالت نابالغی بہ ولایت پدر ہوا۔ ہندہ سن بلوغ کو پہنچی تھی کہ مبتلاے مرض ہو کر فوت کر گئی، رخصتی کی نوبت نہیں آئی اور نہ زن و شوہر یکجا ہو سکے۔ ایسی صورت میں مہر کا مطالبہ کس قدر واجب الادا ہے۔ ہندہ نے اپنے انتقال کے وقت والدین کو اور ایک بھائی ، تین بہنیں نابالغ اور دادا دادی کو چھوڑا۔ اگر کوئی مطالبہ مہر کا زید پر واجب الادا ہو تو اس کی معافی ورثاے متذکرہ بالا میں کون دے سکتا ہے ـ زید اس وقت تک زندہ موجود ہے۔ فقط۔

فتاویٰ #1082

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: مہر شوہر کے ذمہ قرض ہوتا ہے اور زوجین میں سے کسی ایک کے بھی انتقال سے مہر موکد ہو جاتا ہے یعنی پورا مہر واجب الادا ہو جاتا ہے۔ مثلاً اگر شوہر کا پہلے انتقال ہوا تو بی بی کو شوہر کے مال سے پورا مہر وصول کرنے کا حق ہے۔ اسی طرح اگر بی بی کا پہلے انتقال ہوگیا تب بھی مہر موکد ہو گیا، لیکن یہ مہر ترکہ میں شمار ہوگا، اور اس میں بھی وراثت جاری ہوگی اور شوہر بھی اپنے حصے کے مطابق مستحق ہوگا۔ اگر بی بی کی اولاد نہیں ہے تو نصف مہر شوہر کا حق ساقط ہو جائے گا اور نصف مہر شوہر پر واجب الادا ہوگا ۔ ہدایہ میں ہے: فلان المسمی دین فی ذمتہ وقد تاکد بالموت فیقضی من ترکتہ الا اذا علم انھا ماتت اولا فیسقط نصیبہ من ذلک. ( ( لہٰذا صورت مسئولہ میں زید پر پچیس روپیہ آٹھ آنہ واجب الادا ہے کہ ہندہ کے والدین کو دے اور پچیس روپیہ آٹھ آنہ زید کے حصہ میں منہا ہو جائے گااور اگر ہندہ کے والدین معاف کر دیں تو معاف ہو جائے گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved