8 September, 2024


دارالاِفتاء


عورت کے دو جگہ کے پیغام ہوئے ایک محمد حسین دوسرا احمد حسن لہٰذا محمد حسین کے لیے یہ پیغام قائم ہوگیا وقت نکاح ہر دو شخص مجلس نکاح میں موجود تھے نکاح احمد حسن کے ساتھ ہوگیا۔ بعد نکاح منکوحہ کو معلوم ہوا کہ تیرا نکاح احمد حسن کے ساتھ ہوا ،اس نے انکار کیا کہ میرا نکاح محمد حسین کے ساتھ ہوا ۔اس قصہ میں چارماہ گزر گئے اور آمد ورفت کا سلسلہ بھی بالکل منقطع رہا ۔آخر بڑی منت سماجت کے بعد وہ وہاں گئی کچھ عرصہ تک رہی اور اس سے اولاد بھی ہوئی۔ خانگی جنگ میں احمد حسن مذکور نے اپنے چھوٹے سالے کو گھر پر بلایا اور کہا کہ یہ تمہاری بہن ہے، اس کا تمہیں ہر طرح کا اختیار ہے، اس کا کھانا پینا تم بھرنا ،میں باہر جارہا ہوں چاہے کچھ ہو۔ اس کے سالے نے جواب میں کہا کہ تمہارے کنبہ قبیلے والے اس میں دخل انداز تو نہ ہوں گے۔ آخر کچھ عرصہ تک لاپتہ رہا ۔سال دو سال کے بعد پتہ لگا کہ ممبئی میں ہے۔ اس نے اس کے پاس خبر بھیجی کہ میری بہن کو آزاد کردو اس نے اس کا کچھ جواب نہیں دیا اور بہت سے ذریعہ اس سے پیدا کیے کہ وہ طلاق دے دے مگر اس نے طلاق نہیں دی ، بلکہ یہ کہہ کر چلاگیا کہ میں نہیں جانتا ۔طلاق کے نام چڑھتا ہے اور لاپتہ ہو جاتا ہے۔ اب اس عورت کے لیے کیا حکم ہے ؟ حالاں کہ وہ اس وقت ایک دوسرے شخص کے یہاں رہتی ہے ، اور اولاد بھی ہوئی اس کا معاملہ کس طرح صاف کیا جائے۔ مذکورہ بالا نکاح ہوا یا نہیں ؟ اگر نہیں ہوا تواولاد اس کی حرامی ہوئی اور اب تک ہورہی ہے اور نکاح ثانی کے واسطے کیا حکم ہے ؟جواب بالصواب مرحمت فرمائیے۔بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1045

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: پیغام محمد حسین کے ساتھ طے ہونا اور احمد حسن کے ساتھ نکاح کی اطلاع پاکر عورت کا انکار کرنا پھر اس پر اصرار کرنا اور یہ کہنا کہ میرا نکاح محمد حسین کے ساتھ ہوا ہے، یہ باتیں اس امر کی دلیل ہیں کہ عورت کو یہ علم تھاکہ میرا نکاح محمد حسین کے ساتھ ہے اور بوقت نکاح محمد حسین ہی کے لیے عورت کی طرف سے ایجاب ہوا لیکن عورت کے ساتھ دھوکہ کیا گیا کہ احمد حسن نے قبول کرلیا اور محمد حسین نے قبول نہ کیا ۔ لہٰذا یہ نکاح نہ احمدحسن کے ساتھ ہو ا نہ محمد حسین کے کیوں کہ نکاح کے لیے ایجاب و قبول دونوں کا پایا جانا ضروری ہے۔ در مختار میں ہے : و ینعقد متلبسا بإیجاب من أحدھما و قبول من الآخر. یعنی نکاح جب منعقد ہوتا ہے کہ ایک کی طرف سے ایجاب پایا جائے اور دوسرے کی طرف سے قبول۔ اور صورت مسئولہ میں ایجاب و قبول نہ پایا گیا کیوں کہ محمد حسین کے لیے ایجاب تھا اس نے قبول نہ کیا ، احمد حسن نے قبول کیا اس کے لیے ایجاب نہ تھا لہٰذا کسی کے ساتھ بھی نکاح نہ ہوا ۔چار مہینہ بعد عورت احمد حسن کے یہاں چلی گئی اس وقت نکاح ہوا نہیں احمد حسن کا پہلا ایجاب اور عورت کا چار مہینہ بعد قبول بھی معتبر نہیں کیوں کہ ایجاب و قبول دونوں ایک مجلس میں ہوناضروری ہےچہ جاے کہ چار مہینے کے بعد۔ در مختار میں ہے : و من شرائط الإیجاب و القبول اتحاد المجلس. یعنی اگرمرد و عورت حاضر ہوں تو ایجاب و قبول کی شرط یہ ہے کہ دونوں ایک مجلس میں ہوں ۔ لہٰذا یہ عورت اب تک بے نکاح ہے اس کو اختیار ہے جس سے چاہے نکاح کرے۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved