بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: اگر ہندہ غیر مطلقہ تھی تو نکاح فاسد ہوا تھا۔ معلوم ہونے کے بعد زید پر واجب تھا کہ فوراً جدا ہو جائے(اور متارکہ کر کے ہندہ کو الگ کر دے۔ مرتب) اور زید پر عدت کا خرچ واجب نہیں کیوں کہ نکاحِ فاسد میں نفقہ واجب نہیں ہوا کرتا ، لہذا زید سے خرچ کا مطالبہ صحیح نہیں اور اگر وطی ہو چکی ہے تو زید پر ہندہ کا مہر مثل دینا واجب ہے جو مہر مقرر سے زائد نہ ہو اور اگر زائد ہو تو جو مقرر ہو وہی دینا ہوگا۔ زید کی جانب سے ہندہ کو جو زیورات پہننے کے لیے ملے تھے ، زید کو واپس ہوں گے۔ ہندہ کو روکنے کا حق نہیں کیوں کہ جو زیورات پہننے کے لیے ملتے ہیں وہ بطور عاریت کے ہوتے ہیں ۔ عاریت میں تملیک نہیں ہوتی۔ تنویر الابصار میں ہے: ’’و یجب مہر المثل فی نکاح فاسد بالوطی لا بغیرہ ولم یزد علی المسمی ولکل واحد منھما فسخہ ولو بغیر محضر عن صاحبہ و دخل بھا أولا۔‘‘) ( رد المحتارمیں ہے: ’’فلا نفقۃ علی مسلم فی نکاح فاسد لانعدام سبب الوجوب و ھو حق الحبس الثابت للزوج علیہا بالنکاح و کذا فی عدتہ۔‘‘ ) ( واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org