8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک شخص ہے جس نے آج تک جھوٹ بولا اور جھوٹی شہادتیں عدالت میں دیں اور غیبت و چغلی بھی بہت سی کی اور اس شخص کے پاس بہت سے آدمیوں کاقرضہ بھی ہے اور سو روپے مسجد کے بھی ا س کے پاس قرضہ کے ہیں اور دوسری مسجد کے آدمی اس شخص کو امام بنانا چاہتے ہیں ۔ مگر یہ شخص اور کاموں سے توبہ کرتا ہے لیکن دیگر آدمیوں کا قرضہ دینے کا اقرار اور نہ مسجد کے روپے دینے کا وعدہ کرتا ہے اور نہ قرض خواہ اس کو معاف کرتے ہیں تو ایسی صورت میں اس شخص کے پیچھے نماز درست ہو سکتی ہے یا نہیں؟ فقط۔

فتاویٰ #1034

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ: اگر وہ قرضہ ادا کرنے پر قادر ہے ، مگر باوجود اس کے بلا عذر شرعی ادا نہیں کرتا تو اس کا یہ فعل سخت گناہ کا باعث ہے جو سبب فسق ہے ۔ یوں ہی اگر مسجد کا روپیہ اس کے پاس تھا اور صرف کر ڈالا ہے اور نہیں دیتا تو یہ صورت بھی اس کے خائن اور فاسق ہونے کے لیے کافی ہے۔ اور جب اس کی اس حرکت کا ظہور ہوا ، پھر بھی وہ بے باک بنا ہوا ہے اور باز نہیں آتا تو اس کے فاسق معلن ہونے میں کیا شبہہ۔ ایسی صورت میں اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔ اس کو امام نہ بنایا جائے۔ شامی میں ہے: ’’وأما الفاسق فقد علَّلوا کراہۃ تقدیمہ بأنّہ لا یہتمّ لأمر دینہ و بأن فی تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ و قد وجب علیہم اہانتہ شرعاً۔‘‘ ) ( واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved