8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱).بوقتِ خطبۂ جمعہ امام کی پشت کعبہ شریف کو اور منہ سامعین کی جانب ہو یا ترچھا بیٹھے؟ (۲).بوقت خطبۂ جمعہ امام منبر پر بیٹھے جو کہ مغربی نمبر پانچ میں واقع ہے اور اسی کے مقابل نمبر پانچ مشرق میں موذن اذانِ ثانی دے تو یہ اذان خطیب کے سامنے ممبر کے آگے امام کے مواجہہ و رو برو ہونا مانی جائے گی یا نمبر پانچ کے علاوہ تین ، چار، یا چھ، سات میں موذن اذان دے تو یہ بھی محاذی خطیب کے سامنے ممبر کے آگے مواجہہ و رو برو مانا جانائے گا؟ (۳).زاویہ قائمہ اورحادہ منفرجہ جو بنے گا منبر پانچ کے آگے بنے گا یا ترچھا یعنی پانچ نمبر مغربی و پانچ نمبر مشرقی کے اندر بنے گا ۔ یا پانچ نمبر مشرقی سمت چھوڑ کر مشرقی ایک دو، اور سات، آٹھ کی طرف بنے گا؟ (۴).اگر خطیب و موذن کے درمیان دیوار حائل ہو تو اپنے بائیں یعنی بجاے نمبر پانچ کے ایک، دو اور سات، آٹھ جس طرف چاہے موذن کھڑا ہو بین یدیہ اذان مانی جائے گی یا نہیں؟ (۵).اذان ثانی جمعہ کا خطیب کے سامنے و نیز منبر کے آگے امام کے مواجہہ یعنی روبرو محاذات میں ہونا صحیح ہے یا بغیر منہ پھیرے موذن پر نظر پڑے گو دور ہونے میں کتنی ہی نظر چوڑی ہو چوڑان میں ہو ترچھا اور محاذات منبر و خطیب کے خلاف ہو صحیح مانی جائے گی۔ از روے شرع شریف جواب تحریر فرمائیں۔

فتاویٰ #1016

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ: جمعہ کے دن اذانِ خطبہ خطیب کے رو برو خارج مسجد ہونا سنت ہے۔ ابو داؤد شریف میں ہے: عن السائب بن یزید قال کان یوذن بین یدی رسول اللہ ﷺ إذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد و أبي بکر و عمر.) ( یعنی جب رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن منبر پر تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان ہوتی تھی اور یہی طریقہ ابو بکر و عمر کے زمانے میں تھا۔ اور مسجد کا دروازہ منبر شریف کے روبرو تھا ، جیسا کہ بخاری شریف میں حضرت انس سے مروی ہے : دخل رجل یوم الجمعۃ من باب کان و جاہ المنبر و رسول اللہ ﷺ قائم یخطب ۔) ( یعنی ایک شخص جمعہ کے دن اس دروازے سے داخل ہوا جو منبر کے روبرو تھااور رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے خطبہ پڑھ رہے تھے۔ منبر شریف لکڑی کا تھا، یہ بھی بخاری شریف میں ہے ۔ دروازے سے اس کی محاذات ، اس امر پر دلیل ہے کہ منبر شریف اور دروازہ مسجد میں دیوار وغیرہ حائل نہ تھی ، لہذا ثابت ہوا کہ اذانِ خطبہ مسجد سے خارج خطیب کے روبرو سنت ہے۔ سوال کے نقشہ سے ظاہر ہے کہ منبر کے سامنے سمت مشرق خارج مسجد نمبر پانچ تک دیوار حائل نہیں، لہٰذا موذن نمبر پانچ پر کھڑاہو کر اذان کہے تو یہ اذان بطریق مسنون ادا ہوگی اور اگر بالفرض کوئی دیوار حائل ہے تو منبر ہی کو ایسے مقام پر رکھا جائے جس سے موذن خطیب کے رو برو کھڑا ہو سکے۔ نہ کہ خطیب ترچھا ہو کر موذن کو جھانک جھانک کر محاذات پیدا کرے اور اگر منبر اینٹ پتھر وغیرہ کا بنا ہوا ہے کہ ہٹ نہیں سکتا تو لکڑی کا منبر بنایا جائے کہ لکڑی کا منبر سنت بھی ہے اور حسبِ ضرورت ہٹایا جا سکتا ہے ۔ اس میں پانچوں نمبروں کے جوابات آگئے۔ و ھو تعالیٰ اعلم (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved