بسم اللہ الرحمٰن الرحیم - الجواب----- - افضل یہی ہے کہ سال پورا ہوتے ہی فوراً بلا تاخیر زکات ادا کردی جائے لیکن بضرورت تاخیر میں کوئی حرج نہیں۔ سوال میں جو تاخیر کی وجہ لکھی ہے وہ معقول ہے، آسانی کے لیے اس میں کوئی حرج نہیں کہ شوال کی پہلی تاریخ سے رمضان کی تیس تک زکات کے لیے متعین کر لیا جائے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، جلد:۷) (فتاوی شارح بخاری)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org