(۱) حج کے لیے جو پیشگی رقم حج کمیٹی کےیہاں جمع کر دی گئی ظاہر یہی ہے کہ اس کی زکات ساقط ہے؛ کیوں کہ اب وہ اس کی ملک سے نکل گئی لیکن اگر خدا نخواستہ روپیہ جمع کرنے والا حج کی روانگی سے پہلے فوت ہو جائے تو روپیہ اس کے وارثین کو واپس ملے گا اس صورت میں وارثین پر واجب ہے کہ ان روپیوں کی زکات ادا کر کے (جو باقی بچے اسے آپس میں) تقسیم کریں۔ واللہ تعالی اعلم (۲) باپ نے مکان بنانے کے لیے بیٹے کو جو رقم دی اس طرح کہ بیٹے کو اس کا مطلق مالک بنا دیا کہ وہ جو چاہے کرے باپ کو کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ اگرچہ بہانہ یہ بنایا ہے کہ مکان بنانے کے لیے دیا ہے تو اب جو رقم سامان خریدنے سے بچی ہے اور ا س پر سال پورا ہو گیا ہے اس کی زکات بیٹے پر واجب ہے جب کہ وہ مالک نصاب ہو، اور اگر باپ نے بیٹے کو اس رقم کا مالک نہیں بنایا ہے بلکہ صرف اس لیے دیا ہے کہ وہ مکان بنوائے حتی کہ اگر وہ اس رقم کو کہیں اور خرچ کرے تو باپ کو اعتراض ہو تو اس رقم کی زکات باپ پر واجب ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔۲۱؍ ذوقعدہ ۱۴۱۲ھ ۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org