23 November, 2024


دارالاِفتاء


(۱) حج کے لیے جو روپیہ حج کمیٹی، یا حج کمپنی کو رمضان سے پہلے دیا اور رمضان میں زکات دینا ہے تو اس رقم کی زکات دینا فرض ہے یا نہیں؟ (۲) مکان بنانے کے لیے باپ نے بیٹے کو رقم دی کچھ مٹیریل خریدا، کچھ نقد باقی ہے کہ زکات کا سال پورا ہو گیا، اب اس باقی رقم کی زکات ادا کرنی ہوگی، یا پوری رقم خرچ میں شمار کی جائے گی؟ الحاج غلام مصطفیٰ خاں، روشن ساڑی سنٹر، غوری گنج، بنارس

فتاویٰ #2606

(۱) حج کے لیے جو پیشگی رقم حج کمیٹی کےیہاں جمع کر دی گئی ظاہر یہی ہے کہ اس کی زکات ساقط ہے؛ کیوں کہ اب وہ اس کی ملک سے نکل گئی لیکن اگر خدا نخواستہ روپیہ جمع کرنے والا حج کی روانگی سے پہلے فوت ہو جائے تو روپیہ اس کے وارثین کو واپس ملے گا اس صورت میں وارثین پر واجب ہے کہ ان روپیوں کی زکات ادا کر کے (جو باقی بچے اسے آپس میں) تقسیم کریں۔ واللہ تعالی اعلم (۲) باپ نے مکان بنانے کے لیے بیٹے کو جو رقم دی اس طرح کہ بیٹے کو اس کا مطلق مالک بنا دیا کہ وہ جو چاہے کرے باپ کو کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ اگرچہ بہانہ یہ بنایا ہے کہ مکان بنانے کے لیے دیا ہے تو اب جو رقم سامان خریدنے سے بچی ہے اور ا س پر سال پورا ہو گیا ہے اس کی زکات بیٹے پر واجب ہے جب کہ وہ مالک نصاب ہو، اور اگر باپ نے بیٹے کو اس رقم کا مالک نہیں بنایا ہے بلکہ صرف اس لیے دیا ہے کہ وہ مکان بنوائے حتی کہ اگر وہ اس رقم کو کہیں اور خرچ کرے تو باپ کو اعتراض ہو تو اس رقم کی زکات باپ پر واجب ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔۲۱؍ ذوقعدہ ۱۴۱۲ھ ۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved