21 November, 2024


دارالاِفتاء


زید اپنے پورے گھر والوں کے آمد وخرچ کا ذمہ دار ہے، سب کو اپنے اپنے خرچ کے لیے پیسہ خود دیتا ہے۔ مشترکہ مالیت اور جو زیورات زید کی بیوی تاحد نصاب اپنے باپ کے گھر سے جہیز میں لائی، یا زید کے لڑکوں کی بیویاں اپنے اپنے والد کے گھر سے جہیز میں جو زیورات حد نصاب لائی ہیں، زید سب کی زکات مشترکہ حساب کر کے نکالتا ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ زکات نکالنے کے اعتبار سے یہ ایک ہی نصاب ہے یا مختلف؟ اور اس کی قربانی میں ایک ہی جانور کرنا واجب ہے یا مختلف؟ جناب محمد شفیع القادری، بوسی کی گلی، پالی، راجستھان

فتاویٰ #2601

زید کے گھر کے جتنے افراد خود مالک نصاب ہیں اگر ان سب کی نیت زکات ادا کرنے کی ہے تو زکات ادا ہوگی ورنہ ادا نہ ہوگی، زید جو کچھ نکالتا ہے اگر یہ ان لوگوں کے علم میں ہے اور ان سب لوگوں نے اس ادایگی سے زکات ادا کرنے کی نیت کر لی تو زکات ادا ہوئی۔ اور اگر ایسا ہے کہ انھیں خبر بھی نہیں اور زید ادا کر دیتا ہے تو ان لوگوں کی زکات ادا نہ ہوئی۔ ان سب لوگوں پر اپنی اپنی ملکیت کی زکات واجب ہے، ان سب کا حساب الگ الگ لگایا جائے۔ قربانی بہر حال ہر مالک نصاب پر الگ الگ واجب ہے۔ مثلا آپ پر الگ واجب ، آپ کی بیوی پر الگ واجب، آپ کی بہو پر الگ واجب ۔ایک قربانی سب کی طرف سے کافی نہ ہوگی۔ جس کے نام سے قربانی کی جائے گی صرف اس کا وجوب ساقط ہوگا۔ بقیہ کے ذمہ واجب رہے گا۔ اسے حکم ہے کہ ایام نحر گزرنے کے بعد جانور کی قیمت صدقہ کرے۔ واللہ تعالی اعلم۲۹؍ شوال ۱۴۰۱ھ ۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved