زکات ، صدقۂ فطر، عشر ادا کرنا فرض اور واجب ہے۔ انکم ٹیکس، یا حکومت کے کسی ٹیکس کی وجہ سے یہ ساقط نہیں ہو سکتا جس پر یہ چیزیں واجب ہوں انھیں بہر حال ادا کرنا واجب ہے، نہیں ادا کرے گا گناہ گار ہوگا۔ واجب اس کے ذمہ رہ جائے گا۔ رہ گیا انکم ٹیکس اس کو وہ جانے اور حکومت جانے[اس کا حاصل یہ ہے کہ انکم ٹیکس کی وجہ سے زکات معاف نہ ہوگی۔ ہاں! انکم ٹیکس کا مطالبہ حکومت کی طرف سے ہوتا ہے، جس سے بچنا دشوار ہے تو اسے بدرجہ دین شمار کر کے زکات والے مال کے مجموعہ سے کم کردیں گے جو باقی بچے گا اس پر زکات فرض ہوگی، مثلاً کسی کے پاس مجموعی مال زکات ایک لاکھ بیس ہزار روپے ہے مگر اس پر بیس ہزار روپے انکم ٹیکس کے بھی عائد ہوتے ہیں تو ٹیکس کی یہ مقدار مجموعی مال سے کم کر کے صرف ایک لاکھ روپے کی زکات ’’ڈھائی ہزار روپے‘‘ فرض ہوگی۔ عشر پوری پیداوار پر واجب ہوتا ہے اس لیے انکم ٹیکس کی وجہ سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، رہ گیا صدقۂ فطر کا نصاب تو اس کا حال مال زکات کی طرح ہے۔ ۱۲ محمد نظام الدین رضوی]۔ واللہ تعالی اعلم۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org