8 September, 2024


دارالاِفتاء


سعودیہ عربیہ میں تراویح آٹھ رکعت اور قرآن شریف دیکھ کر تراویح پڑھائی جاتی ہے اور سماعت فرمانے والے بھی قرآن شریف دیکھ کر سماعت فرماتے ہیں تو کیا ان کو شریعت نے کوئی مخصوص چھوٹ دی ہے یا ان کی ہٹ دھرمی ہے اور ان کی نماز تراویح ہوتی ہے کہ نہیں اور اگرہندوستان میں بھی اس طرح پڑھ لی جائے تو ہماری نماز ہوگی یا نہیں؟

فتاویٰ #1991

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- سعودیہ عربیہ کی مسجد میں امام نجدی عقیدے کے مولوی ہوتے ہیں ، خصوصاً حرمین طیبین کی دونوں مساجد کے امام انتہائی غالی متعصب فسادی نجدی ہیں۔ ان کا مذہب پوری دنیا کے مسلمانوں سے الگ تھلگ ہے۔ علامہ شامی نے رد المحتار میں فرمایا ہے کہ : ان کا اعتقاد یہ ہے کہ صرف یہی مسلمان ہیں اور ان کے ماسوا سب کافر ہیں ۔ اس لیے اپنے ماسوا دوسرے مسلمانوں کو قتل کرنا ان کے مال کو لوٹنا جائز بلکہ ثواب سمجھتے ہیں ۔ اور یہی بات دیوبندی جماعت کے سارے علما نے متفقہ طور پر ’’المہند ‘‘ میں لکھی ہے۔ اس لیے وہ ایک الگ نئے طریقے سے نماز پڑھتے ہیں۔ تراویح بیس رکعت ہے مگر بیس رکعت پڑھنے میں محنت زیادہ ہے؛ اس لیے نجدی صرف آٹھ رکعت پڑھتے ہیں اور زبانی یاد داشت سے پڑھنا بڑی محنت کا کام ہے؛ اس لیے قرآن مجید دیکھ کر پڑھتے ہیں حالاں کہ نماز کی حالت میں قرآن مجید دیکھ کر پڑھنے سے نماز فاسد ہو جائے گی۔ ہم اہل سنت پر لازم ہے کہ ہم اپنے مذہب کے مطابق عمل کریں ۔ اب ان لوگوں نے نیا دین بنا لیا ہے ان کا اتباع نہ کریں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved