8 September, 2024


دارالاِفتاء


اگر پہلے سے ایک سنی صحیح العقیدہ عالم امامت کر رہے ہوں اور قاری اپنی قراءت کی بنیاد پر یہ کہے کہ امامت میں کروں گا جب کہ اسے نمازی نہیں چاہتے کہ امام ہو صرف اپنی قراءت پر امامت اپنے سر لینا چاہتے ہیں اور قاری کا یہ عالم ہے کہ نماز فجر وعشا ہمیشہ گول کر دیتے ہیں۔ لہذا امام کا حق دار بروے شریعت کون ہے؟

فتاویٰ #1946

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- پہلی بات یہ ہے کہ جو امام پہلے سے مقرر ہو اس کو بلا وجہ شرعی معزول کرنا جائز نہیں۔ شامی میں ہے: ولا ینعزل صاحب وظیفۃ بغیر جنحۃ۔ دوسری بات یہ ہے کہ عالم کو بہ نسبت قاری کے امام بنانا مقدم ہے ۔ تیسری بات یہ ہے کہ جب یہ قاری نماز عشا وفجر اکثر چھوڑ دیتا ہے تو فاسق معلن ہوا اور فاسق معلن کو امام بنانا جائز نہیں گناہ ہے۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یأثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ تحریم تجب إعادتہا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved