8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک مسجد کے امام صاحب جو وعظ وتقریر بھی کرتے ہیں اپنے لڑکے کی شادی میں لڑکی والوں سے یہ کہا کہ تیس ہزار روپے آپ دیں گے تو یہ شادی ہوگی ۔ غرضےکہ تیس ہزار روپے لے کر اپنے لڑکے کا عقد کیا۔ ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا یا وعظ وتقریر کروانا اور نکاح پڑھوانا کیسا ہے؟ از روے شریعت حکم صادر فرمائیں۔

فتاویٰ #1926

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- یہ امام رشوت خور، فاسق معلن ہے اسے امام بنانا جائز نہیں۔ امامت سے معزول کرنا واجب ہے۔ جس دن سے اس نے رشوت کا سوال کیا ہے اس دن سے اس کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی گئیں ہوں سب کا لوٹانا واجب ہے۔ شادی کے لیے کچھ رقم طے کر کے لینا رشوت ہے خواہ لڑکے والے لڑکی والوں سے مانگیں یا لڑکی والے لڑکے والے سے مانگیں۔عالمگیری میں ہے: خطب إمرأۃ في بیت أخیھا فأبی أن یرفعہا حتی یدفع إلیہ دراہم فدفع وتزوجہا یرجع بما دفع؛ لأنہا رشوۃ، کذا في القنيۃ۔ یہ حکم اگر چہ لڑکی والوں کے مانگنے کے بارے میں ہے مگر علت مشترک ہونے کی وجہ سے یہی حکم لڑکے والوں کے بارے میں ہے ۔ امام پر واجب ہے کہ یہ تیس ہزار روپے لڑکی والوں کو واپس کرے اور توبہ بھی کرے ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved