8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید باعمل عالم سنی صحیح العقیدہ ہے اور اس کے دونوں پیر کا پنجہ اس طرح ہے ۔ دائیں پیر کا پنجہ بائیں طرف اور بائیں پیر کا پنجہ دائیں طرف ہے صرف سجدہ کی حالت میں انگلیوں کی پشت زمین پر لگی ہوئی ہیں۔ قبلہ کی طرف کسی انگلی کا منہ نہیں ہوتا ہے اور بحالت قعود بھی انگلیاں مذکورہ طور پر رہتی ہیں۔ باقی نماز کے سارے ارکان موصوف صحیح طور سے ادا کرتے ہیں موصوف اپنے گاؤں کی مسجد کے امام بھی ہیں اور موصوف کے گاؤں کے مسلمان اکثر جاہل اور فاسق اور معمولی پڑھے لکھے ہیں ۔ بکر کہتا ہے کہ زید کے پیچھے کسی کی نماز نہیں ہوتی ہے بلکہ اقتدا ہی صحیح نہیں ہے۔ ایسی صورت میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ زید کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟

فتاویٰ #1923

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جب اس شخص کا پاؤں ایسا ہے کہ سجدے میں اس کے پاؤں کی کسی انگلی کا پیٹ زمین پر نہیں لگتا تو اس کو امام بنانا جائز نہیں۔ اس کے پیچھے ان لوگوں کی نماز صحیح نہیں جن کے پاؤں کی انگلیوں کے پیٹ سجدے کی حالت میں زمین پر لگتے ہیں اس لیے کہ دونوں پاؤں کی انگلیوں میں سے کسی ایک انگلی کا پیٹ سجدے میں زمین پر لگنا فرض ہے۔ اور جو شخص بوجہ عذر فرض کے ادا کرنے پر قاصر ہو اس کے پیچھے اس کی نماز صحیح نہیں جو تمام فرائض کو ادا کرتا ہو۔ تنویر الابصار میں ہے: ولا قادرٍ علی رکوع وسجود بعاجز عنہما ۔ در مختار میں ہے: لبناء القوي علی الضعیف ۔ خود اس کی نماز بوجہ عذر ہو جائے گی۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved