22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید ایک دیوبندی کے مدرسے میں پڑھاتا ہے لیکن جب نماز نہ ہونے کی بات اٹھی تو اب کہتا ہے کہ میں دیوبندی کے مدرسے میں نہیں بلکہ بورڈ کے مدرسہ میں پڑھاتا ہوں جو کہ پٹنہ سے الحاق ہے۔ آیا اس کا یہ کہنا اس کے پیچھے نماز جائز ہونے کا سبب بن سکتا ہے یا نہیں؟ جب کہ اس مدرسہ کے ناظم، سکریٹری، مدرس ، صدر مدرس وجملہ اراکین دیوبندی ہیں اور ایسے شخص کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے اور اس کا کہنا درست ہے یا نہیں۔ بینوا توجروا

فتاویٰ #1912

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جب یہ ایسے مدرسے میں پڑھاتا ہے جس کے جملہ مدرسین حتی کہ صدر المدرسین واراکین سب دیوبندی ہیں تو یہ ان سے ملتا جلتا بھی ہوگا۔ ان کے ساتھ کھاتا پیتا بھی ہوگا، سلام ومصافحہ بھی کرتا ہوگا۔ دیوبندی حضور اقدس ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنے کی وجہ سے کافر مرتد ہیں۔ علماے عرب وعجم، حل وحرم نے ان کے بارے میں یہ متفقہ فتوی دیا: من شک في کفرہم وعذابہم فقد کفر۔ جو ان کے کفروعذاب میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ اور مرتد سے میل جول، سلام کلام حرام ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ’’ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ۰۰۶۸ ‘‘۔ حدیث میں ہے: إیاکم وإیاہم لا یضلونکم ولا یفتنونکم۔ گستاخان صحابہ کے بارے میں فرمایا: فلا تجالسوہم ولاتشاربوہم ولا تواکلوہم ولا تناکحوہم۔ نہ ان کے ساتھ اٹھو بیٹھو، اور نہ ان کے ساتھ کھاؤ پیو، اور نہ ان کے ساتھ شادی بیاہ کرو۔ اس لیے زید فاسق معلن ہے اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے، غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یأثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved