8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کہتا ہے جس امام کی داڑھی ایک مشت سے کم ہوگی، اور وہ داڑھی کترواتا بھی ہے تو اس کے پیچھے نماز نہیں ہوگی، نماز دہرانا واجب ہے الخ۔

فتاویٰ #1908

------------دار الافتا پھلواري کا جواب------------- داڑھی ایک مشت رکھنا ضروری ہے اس سے کم رکھنا اور کترواتے رہنا یہ فقہا کے نزدیک جائز نہیں اور ایسا شخص فاسق قرار دیا جاتا ہے۔ فاسق کی امامت مکروہ تنزیہی ہے، یعنی نماز تو ہو جائے گی، البتہ کچھ کراہت ہوگی، کسی دوسرے صالح متقی کی امامت افضل وبہتر ہے۔زید کا یہ قول کہ ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں ہوگی اور نماز دہرانا واجب ہے قطعاً غلط اور فقہا کی تصریحات کے خلاف ہے۔ فقہا نے صراحت سے لکھا ہے کہ فاسق کے پیچھے نماز پڑھ لینا تنہا پڑھنے سے بہتر ہے اور یہ کراہت تنزیہی بھی اس وقت ہے جب کوئی غیر فاسق صالح ونیک شخص موجود ہو۔ اگر کوئی صالح شخص موجود نہیں ہے تو یہ کراہت تنزیہی بھی باقی نہیں۔ ویکرہ تنزیہا إمامۃ عبد وأعرابی وفاسق۔ (تنویر الابصار ودر مختار) وہذہ الکراہۃ تنزیہیۃ لقولہ في الأصل إمامۃ غیرہم أحب إلي و ہکذا في معراج الدرایۃ وفي الفتاوی: خلف فاسق أو مبتدع ینال خلف متقي وورع۔ بحر الرائق۔ فالحاصل أنہ یکرہ لہولاء التقدم ویکرہ الاقتداءُ بہم کراہۃ تنزیہیۃ فإن أمکن الصلاۃ خلف غیرہم فہو أفضل وإلا فالاقتداء أولی من الانفراد و ینبغی أن یکون محل کراہۃ الاقتداء بہم عند ورع ومتقي وإلا فلا کراہۃ کما لایخفی۔ بحر الرائق۔ واللہ تعالی اعلم المجیب: بدر احمد مجیبی، دار الافتا خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف، پٹنہ ۱۴؍ صفر ۱۴۱۳ھ حضرت قبلہ مفتی صاحب الجامعۃ الاشرفیہ السلام عکیکم اس فتوی کی بنا پر یہاں آپس میں بڑا اختلاف ہے آپ سے گزارش ہے کہ اس کے سلسلہ میں اپنی راے اور دلائل سے آگاہ کریں۔ بڑا کرم ہوگا۔ -----------بسم اللہ الرحمن الرحیم :-------------- الجواب:------------------- صحیح یہ ہے کہ فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے ۔ پھلواروی صاحب نے دیدہ ودانستہ ان تصریحات سے اعراض کیا ہے جو یہ بتا رہی ہیں کہ فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ خود علامہ شامی نے تحریر فرمایا ہے: وأما الفاسق فقد عللوا كراهة تقديمه بأنه لا يهتم لأمر دينه ، وبأن في تقديمه للإمامة تعظيمه ، وقد وجب عليهم إهانته شرعاً ، ولا يخفى أنه إذا كان أعلم من غيره لا تزول العلة ، فإنه لا يؤمن أن يصلي بهم بغير طهارة فهو كالمبتدع تكره إمامته بكل حال ، بل مشى في شرح المنية على أن كراهة تقديمه كراهة تحريم لما ذكرنا۔ قال : ولذا لم تجز الصلاة خلفه أصلاً عند مالك ورواية عن أحمد ، فلذا حاول الشارح في عبارة المصنف وحمل الاستثناء على غير الفاسق. اس عبارت کی قدرے تفصیل یہ ہے کہ اعمی، اعرابی کی امامت مکروہ تنزیہی ہے اور اگر یہی لوگ أعلم القوم ہوں اور افضل ہوں تو مکروہ تنزیہی بھی نہیں۔ اس حکم سے فاسق مستثنیٰ ہے؛ اس لیے کہ فقہا نے اس کی امامت کے مکروہ ہونے کی علت یہ بیان کی ہے کہ اس کے فاسق ہونے سے ظاہر ہے کہ وہ دین کے معاملے کا اہتمام نہیں کرتا ورنہ علانیہ گناہ کیوں کرتا ۔ نیز اس کو امام بنانے میں اس کی تعظیم ہے اور فاسق کی توہین کرنا شرعاً واجب ہے (جیسا کہ تبیین الحقائق جلد اول ص:۱۳۷ پر ہے) ـــــ اب علامہ شامی فرماتے ہیں : اور یہ پوشیدہ نہیں کہ اگر فاسق تمام نمازیوں سے زیادہ علم والا ہو تو یہ علت زائل نہ ہوگی، باقی رہے گی بلکہ جب وہ اتنا خدا ناترس ہے اور بے باک جری ہے کہ علانیہ گناہ کر تا ہے تو کیا اطمینان کہ وہ بغیر طہارت کے نماز پڑھا دے اس لیے فاسق گمراہ کے مثل ہوا۔ پھر فرماتے ہیں کہ شرح منیہ (غنیہ،ص:۵۴۱) پر ہے کہ فاسق کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے اس علت کی بنا پر جو ہم نے ذکر کیا، اسی بنا پر حضرت امام مالک کے نزدیک فاسق کے پیچھے نماز بالکل صحیح نہیں اور یہی حضرت امام احمد سے ایک روایت ہے اسی لیے صاحب در مختار نے تنویر الابصار کی عبارت میں اضافہ فرمایا اور استثنا کو غیر فاسق پر محمول فرمایا۔ تنویر الابصار میں یہ تھا: إلا أن یکون أعلم القوم‘‘ صاحب در مختار نے فرمایا : أي: غیر الفاسق‘‘- فقہا کے مابین جب کسی مسئلے میں اختلاف ہو تو ترجیح اسے ہوتی ہے جس کی دلیل قوی ہو جب فقہاے کرام نے فاسق کی امامت کی کراہت کی علت یہ بیان فرمائی کہ اس کا علانیہ فسق کرنا بتا رہا ہے کہ اس کے دل میں دینی احکام کی اہمیت نہیں، تو ظاہر ہے کہ سب سے بڑا عالم ہونے کے باوجود اس کا علی الاعلان گناہ کا ارتکاب اب بھی یہی ظاہر کر رہا ہے، بلکہ علم کے باوجود علانیہ گناہ کا ارتکاب اس کو اور ظاہر کرتا ہے کہ اس کے دل میں احکام شرعیہ کی وقعت نہیں، نیز جب احادیث صحیحہ سے ثابت کہ فاسق کی اہانت واجب ہے اور امام بنانے میں اس کی تعظیم ظاہر ہے، تو یہ حکم شرعی أعلم القوم ہونے کی بنا پر مرتفع نہیں ہو سکتا۔ احکام شرعیہ عالم غیر عالم سب کے لیے یکساں ہیں، فاسق معلن کی اہانت جب شرعاً واجب ہے تو اس سے لازم کہ اس کی تعظیم گناہ اور گناہ کا اقل درجہ مکروہ تحریمی، تو لازم ہے کہ اس کی امامت مکروہ تحریمی ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved