8 September, 2024


دارالاِفتاء


تراویح و فرض نماز کی آواز جو بالکل صاف گھروں میں سنائی دیتی ہے کیا مستورات اپنے گھروں میں امام کی اقتدا میں اپنی نماز ادا کر سکتی ہیں؟

فتاویٰ #1906

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- مسجد میں جو نماز ہو رہی ہے اس امام کی اقتدا وہ لوگ نہیں کر سکتے جو اپنے گھروں میں لاؤڈ اسپیکر کی آواز سن رہے ہیں ، اس لیے کہ اقتدا صحیح ہونے کے لیے امام اور مقتدی کا حقیقتاً یا حکماً ایک مکان میں ہونا شرط ہے۔ اگر امام یا مقتدی دو ایسے مکانوں میں ہوں کہ بیچ میں راستہ ہو تو اقتدا صحیح نہیں ۔ اقتدا اس وقت صحیح ہے کہ امام کے پیچھے صفیں متصل ہوں حکماً یا حقیقتاً ۔امام یا مقتدی کے درمیان یا پچھلی صف اور اگلی صفوں کے درمیان اتنی جگہ حائل نہ ہو جس سے مکان بدل جائے۔ مثلا راستہ ۔ در مختار میں اقتدا کی صحت کے لیے لکھا : الحائل لا یمنع الاقتداء إن لم یشتبہ حال إمامہ بسماع أورویۃ ولم یختلف المکان حقیقۃ کمسجد وبیت في الأصح ولا حکما عند اتصال الصفوف۔ علامہ شامی نے فرمایا: إن اختلاف المکان مانع من صحۃ الاقتداء ولو بلا اشتباہ ۔ واللہ تعالی اعلم [حاشیہ: أقول: یہاں سے واضح ہے کہ مستورات اپنے گھروں میں رہتے ہوئے مسجد کے امام کی اقتدا نہیں کر سکتیں، کیوں کہ امام کا مکان مسجد ہے اور ان کا مکان ان کا گھر، دونوں دو جدا مکان ہیں اور ساتھ ہی دونوں کے درمیان کافی فاصلہ بھی، پھر عورتوں کو اپنی اپنی نماز تنہا تنہا پڑھنے کا حکم ہے، وہ نہ اپنی جماعت کر سکتی ہیں اور نہ ہی مردوں کی جماعت میں شریک ہو سکتی ہیں۔ در مختار میں ہے: یکرہ حضورھن الجماعۃ ولو لجمعۃ وعید ووعظ مطلقا ولو عجوزا لیلا علی المذہب المفتی بہ لفساد الزمان۔ (ج:۲،ص: ۳۰۷، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، دار الکتب العلمیہ، بیروت)۔ محمد نسیم مصباحی]---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved