8 September, 2024


دارالاِفتاء


کسی مالک کے یہاں ایک نوکر رہتا تھا، رہتے رہتے مالک کی بیوی سے محبت ہوگئی۔ اس کے بعد اتفاقاً ایک دن نوکر مالک کی بیوی کو لے کر بھا گ گیا۔ نوکر بھی راضی تھا اور عورت بھی راضی تھی اس کے بعد مالک نے بھی کھوج نہیں کی۔ وہ دونوں کسی گاؤں میں رہنے لگے رہتے رہتے ایک لڑکا بھی پیدا ہوا پھر دوسرا لڑکا پیدا ہوا ،اسی طرح چار لڑکے پیدا ہوئے۔ پھر اس کے بعد لڑکا اور لڑکی نے ایک لڑکا کو پڑھایا وہ پڑھتے پڑھتے حافظ اور قاری ہوا۔ اب اس لڑکے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اس کا خلاصہ تحریر فرمائیں۔ پہلے والے شوہر نے آج تک طلاق نہیں دیا ہے، نہ تلاش کیا ہے اور نوکر بھی آج تک نکاح نہیں کیا ہے۔ کیا اس سے گاؤں والوں پر کچھ اثر پڑے گا؟

فتاویٰ #1880

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- گاؤں والوں پر واجب تھا اور اب بھی ہے کہ اس بے حیا نوکر اور اس عورت کا مکمل بائیکاٹ کریں اور اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ یہ نوکر اس آوارہ بد کردار عورت کو اپنے گھر سے نکال کر علانیہ توبہ نہ کرے اور عہد کرے کہ آیندہ کبھی اس آوارہ کا منھ نہیں دیکھے گا ،اگرچہ وہ بوڑھیا کھوسٹ ہو گئی ہو ۔ ولد الزنا کی امامت صرف مکروہ تنزیہی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ صرف خلاف اولی ہے لیکن اگر وہ نماز پڑھا دے تو نماز ہو جائے گی اگر چہ بکراہت ہوگی۔ یہ بھی اس وقت ہے جب کہ مقتدیوں میں اس سے زیادہ بہتر شخص موجود ہو اور اگر یہی سب سے زیادہ بہتر ہے تو کراہت نہیں۔ تنویر الابصار ودر مختار میں ہے: ویکر تنزیہا إمامۃ عبد (إلی أن قال) وولد الزنا، ہذا إن وجد غیرہم وإلا فلا کراہۃ،ملتقطا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved