8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید نہ حافظ وقاری نہ مولوی نہ عالم وفاضل کچھ بھی نہیں صرف کلام پاک اور تقریر کر لیتا ہے وہ بھی زبر زیر پیش مد کا اور مذکر ومؤنث کا کچھ احتیاط نہیں ، مخرج بالکل غلط ہے کیا وہ امامت کے لائق ہے۔ جس زید کے لیے بستی دو پارٹی ہو جائے ( اور وہ بھی اہل سنت ہوں) اور زائد مقتدی ناراض ہوں اور کم مقتدی اس زید کے پیچھے اقتدا کرتے ہیں وہ بھی مجبوری پر اور شرع کے خلاف نماز پڑھاتا ہے کیا وہ امامت کے لائق ہے کیا اس زید کے پیچھے نماز ہوگی؟ زید زیادہ ترجھوٹ بولتا ہے اور لوگوں کے درمیان تفرقہ ڈالتا ہے اور اس کو بستی سے نکال دیا گیا ہے اس کے باوجود بھی زبردستی نماز پڑھاتا ہے اگر بستی والے کسی اچھے جان کار امام کو کھڑا کرتے ہیں تو زید خود امامت کرنے کے لیے دوسروں کے سامنے اس امام کی غیبت کرتا ہے اور اپنی بہادری بيان کرتا ہے اور ایک دوسرے سے لڑتا ہے ،از روے شرع کیا وہ امامت کے لائق ہے؟ زید اپنی نماز میں بہت تکبّر اور دوسروں کے سامنے گھمنڈ بھی کرتا ہے اور نماز میں جان بوجھ کر گردن پھلاتا ہے کیا وہ امامت کے لائق ہے؟ زید بغیر اجازت کمیٹی کے مزار اقدس کا کل روپیہ اپنے اخراجات میں لاتا ہے اور اسے واپس نہیں لوٹاتا ہے کیا وہ امامت کے لائق ہے؟ از روے شرع امامت کون کر سکتا ہے اور امام ہونے کے لیے کیا کیا شرائط ہیں براے مہربانی جوابات سے نوازیں۔

فتاویٰ #1835

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید پر آپ نے جو الزامات لگائے ہیں اگر وہ صحیح ہیں تو مسلمانوں پر واجب ہے کہ اسے فورا بلا تاخیر امامت سے علاحدہ کر دیں اسے امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز کم از کم مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے اور بعض صورتوں میں اس کے پیچھے نماز قطعاً صحیح نہیں۔ سوال میں زید پر پہلا الزام لگایا گیا ہے کہ اس کی قراءت درست نہیں۔ مخارج سے حروف ادا نہیں کرتا اگر یہ الزام صحیح ہے تو اس کا اندیشہ قویہ ہے کہ خود اس کی نماز فاسد ہوجائے اور جب اس کی فاسد تو مقتدیوں کی بھی فاسد۔ اس لیے کہ جب وہ حروف کو صحیح مخارج سے ادا نہیں کرتا تو وہ ضرور ایسی غلطی کر بیٹھے گا جس سے نماز فاسد ہو جائے گی۔ مثلا: ’’الحمد‘‘ کی بڑی ’’ح‘‘ کو چھوٹی ’’ہ‘‘ ’’الہمد‘‘ پڑھے۔ ’’قل ھو اللہ أحد‘‘ میں ’’قل‘‘ کے بڑے ’’ق‘‘ کو چھوٹا ’’ک‘‘ پڑھے ۔ وہ جب جھوٹ بولتا ہے ، غیبت کرتا ہے ، مسلمانوں کو آپس میں لڑاتا ہے تو فاسق معلن ہے۔ اسی طرح جب وہ مزار شریف کی آمدنی بلا استحقاق لے لیتا ہے تو وہ خائن بھی ہے اور فاسق معلن وخائن کو امام بنانا جائز نہیں، گناہ ہے ۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ سنی صحیح العقیدہ غیر فاسق، قرآن مجید صحیح پڑھنے والا اور صحیح طریقے سے طہارت کرنے والا، صحیح طریقے سے نماز پڑھنے پڑھانے والا ہو۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved