8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) -زید جامع مسجد کا امام ہے اور مدرسہ کا مدرس بھی ہے لیکن سونے کی انگشتری استعمال کرتا ہے اور بعض دفعہ تو انگشتری پہن کر نماز پڑھاتا ہے۔ (۲) -ایک روز تقریر کے دوران امام مذکور نے کہا کہ میرے خلاف اگر کسی نے کچھ کہا تو میں اس جامع مسجد کو جنگ خانہ بنا دوں گا۔ لہذا ایسے امام کے بارے میں کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1829

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) -سونے کی انگوٹھی مردوں کو پہننا حرام ہے۔ پہننے والا فاسق معلن ہے۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ ریشم اور سونے کے بارےمیں حدیث میں فرمایا : حرم علی ذکور أمتی۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ یہ حکم دونوں صورتوں میں ہے خواہ نماز کے باہر پہنے اور نماز میں اتار دے خواہ نماز میں بھی پہنے رہے۔ بلکہ نماز میں پہنے رہنے کی صورت میں کراہت دونی ایک فاسق معلن کی اقتدا دوسرے خود امام کی بھی نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔ اور جب اس کی مکروہ تحریمی تو مقتدی کی بدرجۂ اولی مکروہ تحریمی۔ واللہ تعالی اعلم (۲) -یہ سرکش امام جو مسجد کو جنگ خانہ بنانے کو کہتا ہے۔ دراں حالے کہ وہ ایک حرام کا علانیہ ارتکاب کر رہا ہے اس لائق نہیں کہ اسے امام بنایا جائے۔ اس کو فوراً امامت سے علاحدہ کر دیا جائے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved