8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) -ایک بیوہ نے امام کو مکان بیچنے کے لیے خود مختار بنایا اس نے مکان بیچ دیا اور بیوہ کو آدھی رقم دی اور آدھی رقم کے بارے میں کہتا ہے کہ مجھ سے خرچ ہو گئی۔ اس صورت میں امام پر غصب کا حکم لگے گا یا نہیں اور ایسے امام کی اقتدا درست ہے یا نہیں؟ (۲) -امام اتنا کم علم ہے کہ اس سے جماعت کے روبرو ایک عالم نے کہا کہ تو پانچ کلمہ صحیح پڑھ کر سنادے اور بہار شریعت کا حصۂ اول کا صفحہ اول پڑھ کر سنا اور سمجھا دے تو ہم مانیں کہ تجھے کچھ آتا ہے۔ امام مذکور اس پر تیار نہیں ہوتا۔ کیا ایسے بے علم کو امام بنانا درست ہے؟ (۳) -امام مسئلہ بیان کرتا ہے کہ آغا خانی شیعوں کی دیگ میں کھانا پکانا جائز ہے۔مسئلہ صحیح بیان کرتا ہے لیکن خود آغا خانی شیعوں سے تجارت کرتا ہے ۔ ایک شیعہ تاجر کے ہزاروں روپے اس کے ذمہ باقی ہیں۔ کیا ایسے بے عمل کی اقتدا درست ہے؟ بینوا توجروا

فتاویٰ #1826

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) -یہ غصب نہیں جب کہ وہ اقرار کرتا ہے کہ ابھی روپے صرف ہو گئے جب ہوگا تو دے دوں گا۔ البتہ خائن ضرور ہوا اور اس وجہ سے اس لائق نہیں کہ امام بنایا جائے۔ واللہ تعالی اعلم (۲) -امام اگر نماز صحیح طریقے سے پڑھتا ہے تو اگر چہ وہ بے علم ہو امام بنانے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالی اعلم (۳) -آغا خانی مرتد ہیں، ان سے معاملہ خرید وفروخت جائز نہیں، اس لیے اگر یہ امام آغا خانیوں سے تجارت کرتا ہے تو لائق امامت نہیں۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved