22 December, 2024


دارالاِفتاء


جیل کے اندر ایک ہی بیرک میں پچاس سے زیادہ مسلم بندی رہتے ہیں اور پانچوں وقت کی نماز باجماعت اداکرتے ہیں ان پچاس آدمیوں میں ایک حافظ ہیں جو دیوبندی عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں تعلق ہی نہیں بلکہ علانیہ دیوبندی ہیں اور ایک مولوی صاحب ہیں جو اپنے آپ کو سنی بتاتے ہیں ، افعال وکردار سنیوں جیسے ہیں لیکن ان کے متعلق عوام اور پولس کی نگاہ میں لواطت کے کئی مقدمے ہیں ۔ اور ہم میں سے کچھ آدمی ایسے ہیں جو نماز تو پڑھا سکتے ہیں لیکن وہ مسائل نماز اور فن تجوید سے پوری طرح واقف نہیں ہیں۔ ان تینوں مذکورہ بالا صورتوں میں ہم لوگ کن کی امامت میں نماز پڑھیں۔ دیوبندی حافظ یا لوطی مولوی یا جو قراءت میں تجوید کی رعایت نہیں کرپاتے یا فرداً فرداً؟ جواب عنایت فرمائیں۔

فتاویٰ #1819

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دیوبندی کے پیچھے نماز ہرگز ہرگز نہ پڑھیں، اس کے پیچھے نماز پڑھنی نہ پڑھنے کے برابر ہے بلکہ منجر إلی الکفر ہے اور سی طرح لوطی مولوی کے پیچھے بھی نہ پڑھیں ۔ امام کا علامہ ہونا ضروری نہیں، ان کے علاوہ موجودہ لوگوں میں جس کی قراءت سب سے زیادہ صحیح ہو اس کو امام بنائیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved