----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- ان تینوں میں سے کسی کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ۔ یہ تینوں فاسق معلن ہیں۔ مکرو فریب حرام، امانت میں خیانت حرام، ایک مشت سے کم داڑھی رکھنا حرام، پوری زکات نہ نکالنا حرام، پابندی سے نماز وروزہ نہ رکھنے والا سخت گنہ گار، فلم دیکھنا، تاش کھیلنا حرام، فلمی، فحش شہوت انگیز گانے گانا حرام۔ زید نے علماے کرام کو نچنیا کہا یہ علماے کرام کی توہین ہے۔ الاشباہ والنظائر میں ہے: الاستہزاء بالعلم والعلماء کفر۔ زید نے جوتا چوری ہونے پر یہ کہا کہ ’’اس مسجد میں آنا کفر ہے‘‘ یہ بھی کلمۂ کفر ہے۔ زید پر ان دونوں جملوں سے توبہ اور تجدید ایمان ونکاح لازم ہے۔ جب تک زید توبہ تجدید ایمان اور بیوی والا ہے تو تجدید نکاح بھی نہ کر لے اس کے پیچھے نماز باطل محض ہے۔ در مختار میں ہے: وإن أنکر بعض ما علم من الدین ضرورۃ کفر بھا فلا یصح الاقتداء بہ أصلا۔ رہ گئے دو بعد والے یہ بھی فاسق معلن ہیں اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ہے۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یأثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ تحریم تجب إعادتہا۔ فاسق معلن کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھیں سب کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب۔ داڑھی کی حد شرع ایک مشت ہے۔ فتح القدیر میں ہے: أما الأخذ منہا وہي دون ذلک فلم یبحہ أحد۔ نس بندی کرانا حرام۔یہ تغییر خلق اللہ ہے اور بہ نص قرآنی شیطانی کام ہے۔ شیطان نے یہ کہا تھا: ’’ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ۠ خَلْقَ اللّٰهِ١ؕ ‘‘۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org