22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید چند خصلتوں کا مرتکب ہے مثلا مسلمانوں کو مکروفریب کے دامن میں پھنسانا، امانت میں خیانت کرنا، زید کسی مسجد میں گیا اور وہ بھی سنیوں کی مسجد میں حادثہ یہ ہوا کہ موصوف کا جوتا چوری ہو گیا اس بنا پر زید جلال میں آگیا اور زبان حال سے برجستہ مکرر الفاظ میں بآواز بلند یہ کہا کہ ’’اس مسجد میں آنا کفر ہے‘‘۔ زید نے بریلوی گروپ کے چند جید عالموں کو یہ کہا کہ ’’کچھ علماے کرام اسٹیج کے نچنیاں ہیں‘‘۔ عمرو بھی چند خصلتوں کا مرتکب ہے جیسے زکات صحیح طریقہ سے نہیں نکالتا اور ساتھ ہی ساتھ صوم وصلاۃ کا بھی پابند نہیں ہے۔ عمرو نس بندی بھی کرا چکا ہے اپنی مرضی سے اورحد شرع کے مطابق داڑھی بھی نہیں ہے۔ بکر بھی چند خصلتوں کا مرتکب ہے ۔ موصوف بھی صوم وصلاۃ کے پابند نہیں۔ فلم دیکھنا، برسر راہ تاش میں منہمک رہنا، غیر مذہب لوگوں کے ساتھ برابر میل ملاپ ، حد شرع داڑھی بھی نہیں رکھتا اور ساتھ ہی ساتھ فلمی گانے بھی گاتا ہے۔ لہذا مندرجہ بالا مسائل کے جواب از روے شرع عنایت فرمائیں کہ آیا ان لوگوں کے پیچھے نماز اد کی جائے گی یا نہیں؟ اور شرع ان کے اوپر کیا فتوی لاگو کرتی ہے؟ بیان فرمائیں۔ نوٹ: اگر ہو سکے تو داڑھی کی حد شرع عنایت فرمائیں۔

فتاویٰ #1815

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- ان تینوں میں سے کسی کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ۔ یہ تینوں فاسق معلن ہیں۔ مکرو فریب حرام، امانت میں خیانت حرام، ایک مشت سے کم داڑھی رکھنا حرام، پوری زکات نہ نکالنا حرام، پابندی سے نماز وروزہ نہ رکھنے والا سخت گنہ گار، فلم دیکھنا، تاش کھیلنا حرام، فلمی، فحش شہوت انگیز گانے گانا حرام۔ زید نے علماے کرام کو نچنیا کہا یہ علماے کرام کی توہین ہے۔ الاشباہ والنظائر میں ہے: الاستہزاء بالعلم والعلماء کفر۔ زید نے جوتا چوری ہونے پر یہ کہا کہ ’’اس مسجد میں آنا کفر ہے‘‘ یہ بھی کلمۂ کفر ہے۔ زید پر ان دونوں جملوں سے توبہ اور تجدید ایمان ونکاح لازم ہے۔ جب تک زید توبہ تجدید ایمان اور بیوی والا ہے تو تجدید نکاح بھی نہ کر لے اس کے پیچھے نماز باطل محض ہے۔ در مختار میں ہے: وإن أنکر بعض ما علم من الدین ضرورۃ کفر بھا فلا یصح الاقتداء بہ أصلا۔ رہ گئے دو بعد والے یہ بھی فاسق معلن ہیں اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ہے۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یأثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ تحریم تجب إعادتہا۔ فاسق معلن کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھیں سب کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب۔ داڑھی کی حد شرع ایک مشت ہے۔ فتح القدیر میں ہے: أما الأخذ منہا وہي دون ذلک فلم یبحہ أحد۔ نس بندی کرانا حرام۔یہ تغییر خلق اللہ ہے اور بہ نص قرآنی شیطانی کام ہے۔ شیطان نے یہ کہا تھا: ’’ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ۠ خَلْقَ اللّٰهِ١ؕ ‘‘۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved