8 September, 2024


دارالاِفتاء


جمعہ کے دن منبر پر مثال دینے کے لیے امریکہ، لندن وغیرہ کا ذکر کرنا کیسا ہے؟ امام صاحب کہتے ہیں کہ ٹی وی نہیں دیکھنا چاہیے اور خود دوسری جگہ جاکر دیکھتے ہیں۔ ان کے سر کا بال انگریزی کٹ، ہاں داڑھی شریعت کے موافق ہے۔ مدرسے کے خرچ کے لیے ٹیبل، کرسی، برتن، دیگ وغیرہ سامان لوگ بھاڑے پر لےجاتے ہیں جس سے مدرسہ چلتا ہے، ان سے پہلے ایک شخص سو روپے کے بجاے بیس روپے کمیشن پر کام کرتا تھا، انھوں نےکہا مجھے کمیشن نہیں چاہیے۔ لیکن جب ایک سال ختم ہوا، تو لوگوں نے انھیں دو ہزار روپے دیے، تو انھوں نے کہا کہ مجھے کمیشن چاہیے۔ چناں چہ ۳۹۰۵، روپے انھوں نے لیے۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ امام، امامت کے لائق ہیں یا نہیں؟

فتاویٰ #1802

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- تقریر میں سمجھانے کے لیے امریکہ، یورپ کی باتیں بیان کرنے میں حرج نہیں۔ قرآن و حدیث میں شیطان، فرعون، قارون، ہامان وغیرہ کا بھی ذکر ہے۔ علما خصوصاً اماموں کو سر پر ایسے بڑے بال رکھنا جو لا اُبالی، لوفر لوگ رکھتے ہیں، منع ہے۔ امام کو اور عالم کو نیک اور اچھے لوگوں کی طرح شکل بنائے رکھنا چاہیے۔ امام نے جب کہہ دیا تھا کہ میں کچھ نہیں لوں گا تو وہ ایک پیسے کا بھی مستحق نہیں تھا، اور جو اس نے ۳۹۰۵؍ روپے لیا، یہ مال حرام لیا(مراد یہ ہے کہ اس مال کا لینا اس کے حق میں حرام ہے۔ مشاہدی)، جس کی وجہ سے وہ امامت کے لائق نہیں رہا۔ اس پر واجب ہے کہ وہ روپے واپس کرے اور توبہ بھی کرے۔ اگر روپے واپس کرکے توبہ کرلے تو اس کے پیچھے نماز پڑھیں ورنہ اس کے پیچھے نماز ہرگز نہ پڑھیں۔ امام چاہے تو آیندہ کے لیے مسجد کے ٹرسٹیوں سے طے کرلے کہ میں جو کام کروں گا، برتن وغیرہ کا، تو اتنا کمیشن لوں گا۔ طے کرلینے کے بعد جو کمیشن لےگا وہ جائز ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved