22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید امام ہے، ہمارے یہاں ہندوؤں کا مشرکانہ میلا لگتا ہے، جس میں مسلمان بھی دکان لگاتے ہیں، ایک ہفتے بعد مسلم دوکان داروں کی جانب سے میلاد شریف رکھی جاتی ہے، جس میں امام صاحب تقریر کرتے ہیں، جب کہ چاروں طرف کھیل تماشا، فلم وغیرہ ہوتا ہے۔ ہمارے گاؤں کے ایک مدرس صاحب ہیں انھوں نے کہا کہ تقریر تو دور، وہاں جانا بھی منع ہے۔ انھوں نے حضور مفتی اعظم ہند ﷫کا فتویٰ بتایا کہ وہاں جانا حرام، حرام، اشد حرام۔ مولانا صاحب جو تقریر کرنے جاتے تھے، کیا ان کو ہم امام بنا سکتے ہیں؟ اور مدرس صاحب کا قول صحیح ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1768

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- میلے میں، اگرچہ ہندوؤں کا میلا ہو، اگرچہ مشرکانہ میلا ہو، بہ نیتِ وعظ وتبلیغ جانا ثواب ہے۔ مجدد اعظم امام احمد رضا قدس سرہٗ نے عرفانِ شریعت میں یہی لکھا ہے۔ اور مفتی اعظم نے جو تحریر فرمایا ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ بہ نیت تفریح جائے۔ اس لیے اگر امام میلاد شریف میلے میں پڑھنے جاتا ہے تو اس پر کوئی الزام نہیں، بلکہ وہ مستحق اجر ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved