22 December, 2024


دارالاِفتاء


جو امام ہوتے ہوئے ہندوؤں کے دسہرہ یا درگاپوجا میں چندہ دیتا ہے، ایسے امام کے پیچھے نماز جائز ہےیا نہیں؟

فتاویٰ #1767

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- ایسے امام کو بلا تاخیر امامت سے معزول کردیا جائے۔ یہ کم از کم بد ترین فاسق ہے۔ اگر اس نے دسہرہ یا درگا پوجا میں چندہ بلا کسی جبرو اکراہ، بخوشی اعانت کی نیت سے دیا ہے تو پھر مسلمان ہی نہیں۔ یہ کفر میں اعانت ہے اور کفر میں اعانت کفر۔ اور اگر صرف ہندوؤں کو خوش کرنے کے لیے دیا ہے تو بد ترین فاسق۔ درگا پوجا، دسہرہ یا کسی بھی مشرکانہ یا کافرانہ کام میں بلکہ حرام کام میں چندہ دینا حرام و گناہ ہے۔ قرآن مجید میں ہے: اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ١ؕ . اس لیے اس پر توبہ بہر حال واجب ہے۔ اورپہلی صورت میں تجدید ایمان و نکاح بھی۔ جس وقت سے چندہ دیا اس وقت سے لےکر اب تک اس کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی گئی ہیں، سب کا دہرانا یعنی سب کو پھر سے پڑھنا واجب ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved