8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید حافظ، ایک مکتب کا مدرس اور مسجد کا امام ہے۔ اس مکتب میں طلبہ و طالبات دونوں کی تعلیم ہوتی ہے۔ ہندہ ایک مراہقہ طالبہ ہے، اس نے ایک تحریر زید کے پاس بھیجی جس میں ہندہ نے محبت کا اظہار کیا اور خط کا جواب طلب کیا، زید نےجواب لکھا؛ لیکن تحریر ہندہ کے پاس پہنچنے سے پہلے پکڑی گئی، جوابی خط میں عشق و محبت کی باتیں تھیں۔ آخر میں زید نے یہ شعر بھی لکھا تھا: ------زندگی کاسہارا بنو تو بنو--- چار دن کا سہارا سہارا نہیں ------- اس کےبعد سے زید کے پیچھے لوگوں نے نماز پڑھنا چھوڑ دیا۔ اور لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس طرح سے زنا ثابت ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کیا زید قابل امامت ہے؟

فتاویٰ #1706

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر واقعی یہ تحریر زید کی ہے تو زید کے پیچھے ہرگز ہرگز نماز نہ پڑھی جائے اور نہ اس سے بچوں کی تعلیم دلائی جائے۔ یہ تحریر زید ہی کی ہے، اس کے ثبوت کے لیے دو عادل گواہ چاہیے جنھوں نے یہ تحریر زید کو لکھتے ہوئے دیکھا ہو، یا پھر زید کا اقرار، محض لے جانے والے کے اس کہنے سے کہ یہ تحریر زید کی ہے، ثبوت نہیں ہوسکتا۔ اور نہ اس کے خط کا زید کے خط کے مشابہ ہونا اس کی دلیل بن سکتا ہے۔ اور اس تحریر سے زنا ثابت کرنا بالکل غلط ہے۔ یہ تحریر اگر زید کی ہو بھی تو اس سے زنا نہیں ثابت ہوسکتا۔ ایک بات اور تحقیق کی جائے کہ لڑکی نے زید کے پاس خط لکھا کہ نہیں؟ اگر لکھا ہے تو لڑکی کو ایسا خط لکھنے کی جرأت کیسے ہوئی؟ یہ بات غور طلب ہے۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانے؛ لیکن جہاں تک ثبوت کا تعلق ہے، اس کی بنیاد صرف دو ہے: زید کا اقرار، یا گواہ بقدر نصاب۔ بغیر اس کے یہ ثابت نہیں ہوسکےگا کہ یہ تحریر زید کی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved