22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک عالم نے نماز جمعہ سے پہلے اپنی تقریر میں یہ کہا کہ: حضور ﷺ جب مال غنیمت تقسیم کر رہے تھے تو انصار کو کچھ نہیں دیا، اس سے کچھ نوجوان ناراض ہوگئے اور الگ جمع ہوکر انصاریوں نے میٹنگ کی، اس میں کچھ چوپٹ قسم کے لوگوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے سرکار کے لیے سب کچھ کیا، مگر سرکار نے ہم لوگوں کو کچھ بھی نہیں دیا اور جو لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں ان کو سب کچھ دے دیا۔ سوال یہ ہے کہ صحابۂ کرام کے متعلق ’’چوپٹ‘‘ جیسا گِرا ہوا لفظ استعمال کرنے والے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ ایسا کہنے والا اگر نماز پڑھائے تو اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟

فتاویٰ #1687

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جس نے انصار کرام کو چوپٹ کہا، اور ان پر یہ بہتان باندھا کہ انھوں نے میٹنگ کی، وہ صحابۂ کرام کا گستاخ، فاسق و فاجر اور گمراہ ہے۔ وہ فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا جائز نہیں۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ عقیلی اور ابن حبان نے حضرت انس سے روایت کی کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: إنَّ اللہَ اخْتَارَنِي وَاخْتَارَ لِي أصْحَابِي وَأصْھَارِي، وَسَيَأتِي قَوْم يَسُبُّونَھُم وَيَنْتَقِصُونَھُم؛ فَلَا تُجَالِسُوھُم، وَلَا تُشَارِبُوھُم، وَلَا تُؤَاكِلُوھُم، وَلَا تُنَاكِحُوھُم، وَ فِي ابْنِ حِبَّان: وَلَا تُصَلُّوْا مَعَھُمْ، وَلَا تُصَلُّوْا عَلَيْھِمْ ۔ اللہ نے مجھے پسند فرمایا اورمیرے لیے اصحاب و اصہار چن لیے، اور عن قریب ایک قوم آئےگی جو انھیں برا کہےگی اور ان کی شان گھٹائےگی۔ تم ان کے پاس نہ بیٹھنا، نہ ان کےساتھ پانی پینا، نہ ان کے ساتھ کھانا کھانا۔ نہ ان کےساتھ شادی بیاہ کرنا۔ ان کےساتھ نماز نہ پڑھنا، نہ ان کے جنازے کی نماز پڑھنا۔ رد المحتار میں ہے: فِي الِاخْتِيَارِ: اتَّفَقَ الْأَئِمَّۃُ عَلَی تَضْلِيلِ أَھْلِ الْبِدَعِ أَجْمَعَ وَتَخْطِئَتِھِمْ وَسَبُّ أَحَدٍ مِنْ الصَّحَابَۃِ وَبُغْضُہُ لَا يَكُونُ كُفْرًا، لَكِنْ يُضَلَّلُ إلَخْ ۔ غنیہ میں ہے: لَوْ قَدَّمُوا فَاسِقاً یَّاثمُوْنَ بِنَاءً عَلَیٰ أَنَّ کَرَاھَۃَ تَقْدِیْمِہٖ کَرَاھَۃُ تَحْرِیْمٍ ۔ در مختار میں ہے: كُلُّ صَلَاۃٍ أُدِّيَتْ مَعَ كَرَاھَۃِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إعَادَتُھَا ۔ اس شخص پر فرض ہے کہ فوراً بلا تاخیر توبہ کرے۔ اگر توبہ کرلے فبہا، توبہ کے بعد اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ حدیث میں ہے: التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ. البتہ جس وقت سے اس نے وہ دونوں جملے کہے ہیں اس وقت سے لےکر اب تک جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہیں، سب کا اعادہ واجب ہے۔ اور اگر توبہ نہ کرے تو اس سے میل جول، سلام کلام بند کردیں۔ امامت سے فوراً معزول کردیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved