8 September, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں: زید، غلام فرید کا قرض دار تھا، غربت کی وجہ سے مدت متعینہ میں زید قرض کی ادایگی کا انتظام نہ کرسکا، تو اس نے غلام فرید سے کہا میں غریب آدمی ہوں، ابھی انتظام نہیں ہوپایا، تم غوث اعظم کی اولاد ہو، تم حضرت علی کی اولاد ہو، تمھیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کا واسطہ، تین روز کی مہلت اور دےدو، ان شاء المولیٰ انتظام کرکے ادا کردوں گا۔ یہ جملہ سنتے ہی غلام فرید نے غصے میں آکر اللہ و رسول کی شان میں سخت ناپاک اور خبیث جملے کہے۔[ صد بار معاذ اللہ] یہ جملے سنتے ہی زید نے اپنا گھر گروی رکھ کر قرض ادا کردیا۔ غلام فرید کی زبان سے یہ کلمۂ کفرچار مسلمان عاقل بالغ افراد نے اپنے کانوں سے سنا۔ جن میں دو باشرع نمازی اور دو سادات عورتیں بھی شامل ہیں۔ غلام فرید فاسق معلن بھی ہے۔ اور فقط جمعہ اور عیدین پڑھتا ہے۔ ایسی صورت میں کیا غلام فرید آل رسول رہا؟ مسلمان رہا؟ شہر قاضی بننے کا اہل ہے؟ نکاح پڑھا سکتا ہے؟ امامت کرسکتا ہے؟ اس کے ساتھ اسلامی رسم و رواج رکھا جائے؟ اس کلمۂ کفر کی اطلاع پاکر جو غلام فرید کو مسلمان سمجھے، آل رسول سمجھ کر تعظیم کرے، قاضی شہر سمجھے، نکاح پڑھوائے، سلام و طعام رکھے، اس کا اور غلام فرید کا شرعاً کیا حکم ہے؟
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں: زید، غلام فرید کا قرض دار تھا، غربت کی وجہ سے مدت متعینہ میں زید قرض کی ادایگی کا انتظام نہ کرسکا، تو اس نے غلام فرید سے کہا میں غریب آدمی ہوں، ابھی انتظام نہیں ہوپایا، تم غوث اعظم کی اولاد ہو، تم حضرت علی کی اولاد ہو، تمھیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کا واسطہ، تین روز کی مہلت اور دےدو، ان شاء المولیٰ انتظام کرکے ادا کردوں گا۔ یہ جملہ سنتے ہی غلام فرید نے غصے میں آکر اللہ و رسول کی شان میں سخت ناپاک اور خبیث جملے کہے۔[ صد بار معاذ اللہ] یہ جملے سنتے ہی زید نے اپنا گھر گروی رکھ کر قرض ادا کردیا۔ غلام فرید کی زبان سے یہ کلمۂ کفرچار مسلمان عاقل بالغ افراد نے اپنے کانوں سے سنا۔ جن میں دو باشرع نمازی اور دو سادات عورتیں بھی شامل ہیں۔ غلام فرید فاسق معلن بھی ہے۔ اور فقط جمعہ اور عیدین پڑھتا ہے۔ ایسی صورت میں کیا غلام فرید آل رسول رہا؟ مسلمان رہا؟ شہر قاضی بننے کا اہل ہے؟ نکاح پڑھا سکتا ہے؟ امامت کرسکتا ہے؟ اس کے ساتھ اسلامی رسم و رواج رکھا جائے؟ اس کلمۂ کفر کی اطلاع پاکر جو غلام فرید کو مسلمان سمجھے، آل رسول سمجھ کر تعظیم کرے، قاضی شہر سمجھے، نکاح پڑھوائے، سلام و طعام رکھے، اس کا اور غلام فرید کا شرعاً کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1674

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگریہ صحیح ہے کہ اس غلام فرید نے وہ ناپاک، خبیث ملعون جملہ جو سوال میں درج ہے، اللہ ﷯ اور رسول ﷺ کے لیے استعمال کیا ہے تو وہ اسلام سے خارج ہوکرکافر و مرتد ہوگیا۔ اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہوگئے، اور اس کا سلسلۂ نسب حضرات حسنین کریمین سے کٹ گیا۔ قرآن مجید میں حضرت نوح کے کافر بیٹے کے بارے میں فرمایا گیا: اِنَّهٗ لَيْسَ مِنْ اَهْلِكَ١ۚ۔ فتاویٰ حدیثیہ میں ہے: نعم الكفر إذا فرض وقوعہ لأحد من أھل البيت [والعياذ باللہ] ھو الذي يقطع النسبۃ بين من وقع منہ وبين شرفہ صلی اللہ عليہ وسلم۔ اس لیے اب یہ شخص سید نہ رہا، اب اس کو سید کہنا حرام، بلکہ اگر وہ توبہ اور تجدید ایمان و نکاح بھی کرلے تو کٹا ہوا نسب جڑےگا نہیں۔ اس خبیث کی نہ نماز، نماز ہے۔ نہ اس کے پیچھے کسی کی نماز صحیح۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا نہ پڑھنے کے برابر، قضا سے بد تر۔ نماز پڑھنا تو بڑی چیز ہے، اس سے میل جول سلام کلام حرام۔ جب تک صدق دل سے توبہ نہ کرلے اور کلمہ پڑھ کر مسلمان نہ ہوجائے، اگر توبہ و تجدید ایمان کرلے جب بھی فورا ً اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جب تک کہ اتنی مدت نہ گزر جائے کہ اس کے بارے میں اطمینان ہوجائے کہ وہ اپنی توبہ پر قائم ہے۔ ایسا شخص شہر کا قاضی نہیں ہوسکتا۔ اس کو اس عہدے سے فوراً معزول کیا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved