8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک شخص حافظ و قاری نعمت اللہ صاحب، جو برسوں سے امامت فرماتے اور تراویح بھی پڑھاتے رہے، مگر کچھ عرصے سے ان کو ایک عارضہ لاحق ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے دائیں بائیں مڑنے میں انھیں زحمت ہوتی ہے، حالت سجدہ میں ناک کا سخت حصہ زمین سے نہیں لگ پاتا، اور سلام پھیرنے میں اس قدر گردن نہیں گھومتی کہ مونڈھوں تک پہنچ سکے۔ انھوں نے نماز فرض پڑھانا چھوڑ دیا ہے، مگر وہ چاہتے ہیں کہ رمضان شریف میں قرآن شریف سنانے کا سلسلہ قائم رہے۔ تو کیا حافظ صاحب مذکور کی امامت درست ہے؟

فتاویٰ #1633

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- آپ نے سوال میں جو اعذار ذکر کیے ہیں ان کے ہوتے ہوئے حافظ صاحب موصوف کی امامت درست ہے۔ بوجہ عذر سماوی اگر کوئی فرض بھی چھوٹ جائے تو نماز ہوجاتی ہے، جیسے وہ کُبڑا جو حد رکوع تک جھکا ہوا ہو، قیام پر قادر نہیں، مگر اس کی امامت درست ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved