8 September, 2024


دارالاِفتاء


ابھی تک گاؤں کی مسجد میں جو حافظ صاحب بچوں کو تعلیم دیتے تھے وہی نماز جمعہ پڑھاتے تھے۔ مگر جب زید نے مدرسہ قائم کیا تو ایک دوسرے حافظ صاحب کو لایا۔ اور نماز کے بارے میں بھی گاؤں میں دو پارٹی پیدا ہو گئی۔ اور آپس میں جھگڑا کھڑا کر دیا کہ جو حافظ صاحب پہلے والے ہیں وہ چوں کہ نابینا ہیں ان کے پیچھے نماز بالکل جائز نہیں ہے۔ نئے حافظ صاحب پڑھائیں گے۔ جھگڑا ہو گیا، گاؤں میں دو پارٹی ہوگئی اس بنا پر پرانے حافظ صاحب ایک مدرسے سے ایک مولوی صاحب کو بلا لائے جو درجہ عالم کے طالب علم اور اچھے ہیں کہ آپ چل کر نماز پڑھادیں دونوں پارٹی والے پڑھ لیں گے تاکہ کوئی فساد نہ ہو۔ بعد میں جو فیصلہ ہوگا کیا جائے گا۔ مولوی صاحب کے پہنچنے پر زید اور اس کی پارٹی کے لوگوں نے یہ کہا کہ چوں کہ یہ مولوی صاحب ان لوگوں کے بلانے پر آئے ہیں لہذا ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھیں گے۔زید اور اس کی پارٹی کے لوگوں میں سے کچھ نئے حافظ کے ساتھ الگ ہو گئے اور بعد میں دوسری مرتبہ اسی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔ زید نے بعد میں کہا کہ اگر میں زندہ رہا تو کسی کو چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا۔ اور ’’اس مسجد میں گدھے باندھے جائیں گے‘‘۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ کیا برتاو کیا جائے۔ اس کے ساتھ کھانا پینا، میل جول، سلام کلام رکھنا کیسا ہے؟ اور ان کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ بیان کیا جائے۔

فتاویٰ #1623

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- نابینا کے پیچھے نماز مکروہ تنزیہی ہے جب کہ نمازیوں میں اس سے بہتر اور کوئی لائق امامت ہو اور اگر وہی لائق امامت ہے تو کراہت تنزیہی بھی نہیں۔ کما في الدر المختار۔ یہ حکم نماز پنج گانہ کا ہے ۔ جمعہ وہی پڑھائے گا جو امام مقرر ہے۔ امام مقرر ہوتے ہوئے اس کی بلا اجازت دوسرے کو جمعہ کی نماز پڑھانی جائز نہیں۔ اگر کوئی زبردستی پڑھائے اور امام معین نماز میں شریک نہ ہو تو جمعہ صحیح نہ ہوگا۔ جو حافظ نماز جمعہ کے لیے مقرر ہے اس نے جب نماز جمعہ پڑھالی تو بعد میں جن لوگوں نے جمعہ پڑھا ان کی نماز جمعہ نہ ہوئی۔ بشرطے کہ سابق امام بد مذہب وہابی دیوبندی ،مودودی نہ ہو اور اگر سابق امام وہابی، دیوبندی، مودودی ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنی جائز نہیں۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنی نہ پڑھنے کے برابر ہے۔ مسلمانوں پر فرض ہے کہ اسے علاحدہ کریں۔ اس صورت میں دوسری نماز صحیح ہوئی۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved