8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک مسجد اہل سنت کی خود مختار وقف شدہ وہاں جمعہ کے روز شروع تکبیر ہی سے امام صاحب کھڑے ہو جاتے ہیں تو مقتدی حضرات بھی کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جب حقیقت معلوم ہوئی کہ جمہور فقہاے کرام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ شروع اقامت سے کھڑا ہونا منع ہے۔ صدر الشریعہ نے بھی اپنی کتاب بہار شریعت حصہ سوئم،ص:۳۴ میں فتوی دیا کہ ایسا ہی ہونا چاہیے، شروع تکبیر سے اٹھنے کا رواج غلط ہے، تو امام صاحب سے کہا گیا جمہور فقہا ـــــ جو ہمارے مقدس اسلاف کرام ہیں ـــــ کی باتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور اعلان کیجیے صحیح مسئلہ بیٹھنا ہے اور خود بھی بیٹھیے ہم سبھی آپ کے ساتھ ہیں۔ امام صاحب نے جواب کئی دیے عوام کے لیے نئی چیز ہے، تاویل کو کاٹا تو کہنے لگے آپس میں انتشار ہو جائے گا۔ اس کا بھی جواب دیا تو کہنے لگے اس کے نہ کرنے سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتا یہ فرض وواجب تو ہے نہیں۔ یہاں تو ابھی فرض ہی پورا ادا نہیں ہوتا، غرض کہ مختلف تاویلات کیا ۔ یہ مسئلہ کو ہلکا کرنا نہ ہوا عوام ناواقف کے سامنے، از راہ کرم بتایا جائے کہ ’’حي علی الفلاح‘‘ کے وقت یا ’’حي علی الصلاۃ‘‘ کے وقت کھڑا ہونے کے متعلق جمہور فقہاے کرام کا فیصلہ ہے یا نہیں حدیث میں اس کا ثبوت ہے کہ نہیں اگر ہے یقینا ہے تو دو چار مشہور حوالوں کو پیش کر دیں اور ساتھ ہی ساتھ کہ امام پر شریعت کیا فتوی دیتی ہے؟ کیا ایک نائب رسول کا یہی کردار ہونا چاہیے؟

فتاویٰ #1518

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: جب امام اور مصلی سب مسجد میں موجود ہوں تو اقامت کے وقت شروع ہی سے کھڑا رہنا مکروہ ہے۔ مضمرات پھر عالمگیری پھر شامی میں ہے: یکرہ لہ الانتظار قائما ولکن یقعد ثم یقوم إذا بلغ المؤذن قولہ: ’’حي علی الفلاح‘‘۔ اقامت کے وقت کھڑا رہنا مکروہ ہے بیٹھ جائے اور جب مؤذن ’’حي علی الفلاح‘‘ پر پہنچے تو کھڑا ہو۔ امام انتہائی ضدی معلوم ہوتا ہے۔ اگر کوئی کام حرام ہو اورکوئی نماز کے باہر اس کا ارتکاب کرے اور پھر نماز پڑھے تو بھی نماز میں کوئی خرابی نہیں پیدا ہوگی تو کیا امام کے نزدیک نماز کے باہر حرام کا ارتکاب گناہ نہیں؟ کیا ہر وہ کام جس سے نماز میں کوئی خرابی پیدا نہ ہو امام کے نزدیک جائز ہے ؟ بیٹھ کر اقامت سننے ہی کی بات کیوں کرتا ہے ، اس ہٹ دھرم سے پوچھیے اگر اذان نہ کہی جائے اور اقامت بھی نہ کہی جائے تو بھی نماز میں کوئی خرابی نہ پیدا ہوگی تو اس ضدی کو چاہیے کہ اذان واقامت بھی بند کردے۔ شریعت کے ہر حکم پر عمل کرنا لازم ہے خواہ اس سے نماز میں کوئی خرابی پیدا ہو یا نہ ہو ۔ امام سمجھانے بجھانے سے مان جائے فبہا، ورنہ اسے معزول کر دیا جائے۔ جو شریعت کے مقابلے میں اپنی ضد اور ہٹ پر اڑا رہے وہ امامت کے لائق نہیں۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved