بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: جب امام اور مصلی سب مسجد میں موجود ہوں تو اقامت کے وقت شروع ہی سے کھڑا رہنا مکروہ ہے۔ مضمرات پھر عالمگیری پھر شامی میں ہے: یکرہ لہ الانتظار قائما ولکن یقعد ثم یقوم إذا بلغ المؤذن قولہ: ’’حي علی الفلاح‘‘۔ اقامت کے وقت کھڑا رہنا مکروہ ہے بیٹھ جائے اور جب مؤذن ’’حي علی الفلاح‘‘ پر پہنچے تو کھڑا ہو۔ امام انتہائی ضدی معلوم ہوتا ہے۔ اگر کوئی کام حرام ہو اورکوئی نماز کے باہر اس کا ارتکاب کرے اور پھر نماز پڑھے تو بھی نماز میں کوئی خرابی نہیں پیدا ہوگی تو کیا امام کے نزدیک نماز کے باہر حرام کا ارتکاب گناہ نہیں؟ کیا ہر وہ کام جس سے نماز میں کوئی خرابی پیدا نہ ہو امام کے نزدیک جائز ہے ؟ بیٹھ کر اقامت سننے ہی کی بات کیوں کرتا ہے ، اس ہٹ دھرم سے پوچھیے اگر اذان نہ کہی جائے اور اقامت بھی نہ کہی جائے تو بھی نماز میں کوئی خرابی نہ پیدا ہوگی تو اس ضدی کو چاہیے کہ اذان واقامت بھی بند کردے۔ شریعت کے ہر حکم پر عمل کرنا لازم ہے خواہ اس سے نماز میں کوئی خرابی پیدا ہو یا نہ ہو ۔ امام سمجھانے بجھانے سے مان جائے فبہا، ورنہ اسے معزول کر دیا جائے۔ جو شریعت کے مقابلے میں اپنی ضد اور ہٹ پر اڑا رہے وہ امامت کے لائق نہیں۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org