بسم اللہ الرحمٰن الرحیم – الجواب ــــــــــــــــــــ: مسجد میں کوئی بھی اذان کہنی مکروہ ہے۔ اس عموم میں اذان خطبہ بھی داخل ہے۔ خاص اذان خطبہ کے بارے میں مولانا عبد الحی صاحب لکھنوی نے عمدۃ الرعایہ میں لکھا : قولہ: ’’بین یدیہ‘‘ أي مستقبل الإمام في المسجد أو خارجہ والمسنون ہو الثاني ۔ سنت یہی ہے کہ خطبہ کی اذان مسجد کے باہر ہو۔ اس لیے اس مسجد میں بھی اذان منبر کے متصل مسجد کے اندر نہ دلوائی جائے۔ سنت کے خلاف جو رواج لا علمی کی وجہ سے پڑ گیا ہے اس کو چھوڑنا اور سنت پر عمل کرنا لازم ہے۔ ایک لکڑی کا منبر بنوا کر رکھ لیا جائےجو ایسی جگہ رکھا جائے جہاں سے بیرون مسجد اذان سے خطیب کا سامنا رہے۔ پھر جماعت کے وقت منبر ہٹا دیا جائے۔ رہ گیا انتشار کا سوال یہ انتشار پھیلانے والے یا تو وہابی، دیوبندی ہوں گے یا بے علم عوام۔ دیوبندیوں کی فتنہ پروری کی قطعا پروا نہ کی جائے، یہ تو فتنہ پرور فسادی قوم ہے ہی۔ آج اذان خارج مسجد کرنے پر پھیلائے گی کل میلاد وفاتحہ کے خلاف شورش مچائے گی۔ اگر ان کی فتنہ پروری کا لحاظ کیا جائے تو پھر دین ومذہب کا خدا حافظ۔ رہ گئے سنی بے علم انھیں سمجھایا جائے نہ مانیں تو ان کی بھی پروا نہ کی جائے۔ اگر بے علم اجڈ، ضدی، عوام کو خوش رکھنے کی کوشش کی جائے گی تو پھر اصلاح نہ ہو پائے گی۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵( فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org