8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہماری بستی کی مسجد کافی بڑی ہے ، ایک اندرونی حصہ ہے، ایک دالان ہے اور ایک صحن ہے۔ اندرونی حصہ کے بعد جو دالان ہے اس میں تین در ہیں۔ دیواروں کے آثار موٹے ہیں اور دروں کے دروازے چھوٹے ہیں جس کی وجہ سے منبر پر بیٹھا ہوا امام باہر سے نظر نہیں آتا۔ مسئلہ اس وقت اس مسجد میں بیرون مسجد اذان ثانی کا ہے۔ خیال رہے کہ اس مسجد میں امام کے بالمقابل پہلی صف میں کھڑے ہو کر تقریبا پچاس ساٹھ سال سے مؤذن اذان پڑھتا ہے۔ اس کے بعد امام خطبہ پڑھتا ہے اس کے بعد نماز ہوتی ہے۔ معلومات کے مطابق بیرون مسجد جو اذان ثانی ہوگی وہ امام کے سامنے ہونی چاہیے لیکن دیوار اور دروازہ درمیان میں حائل ہونے کے باعث اذان بیرون مسجد نہیں ہو سکتی اور پرانے ہی طریقہ سے اندرون مسجد اذان و خطبہ ونماز جمعہ ہوتی ہے ۔ کیا ایسا کرنے سے نماز میں کوئی خامی یا کمی ہوتی ہے، یہاں پر بیرون مسجد اذان ہونے پر انتشار بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ مہربانی فرماکر از روے شرع قرآن وحدیث کی روشنی میں اس سوال کا جواب مرحمت فرمائیں۔

فتاویٰ #1485

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم – الجواب ــــــــــــــــــــ: مسجد میں کوئی بھی اذان کہنی مکروہ ہے۔ اس عموم میں اذان خطبہ بھی داخل ہے۔ خاص اذان خطبہ کے بارے میں مولانا عبد الحی صاحب لکھنوی نے عمدۃ الرعایہ میں لکھا : قولہ: ’’بین یدیہ‘‘ أي مستقبل الإمام في المسجد أو خارجہ والمسنون ہو الثاني ۔ سنت یہی ہے کہ خطبہ کی اذان مسجد کے باہر ہو۔ اس لیے اس مسجد میں بھی اذان منبر کے متصل مسجد کے اندر نہ دلوائی جائے۔ سنت کے خلاف جو رواج لا علمی کی وجہ سے پڑ گیا ہے اس کو چھوڑنا اور سنت پر عمل کرنا لازم ہے۔ ایک لکڑی کا منبر بنوا کر رکھ لیا جائےجو ایسی جگہ رکھا جائے جہاں سے بیرون مسجد اذان سے خطیب کا سامنا رہے۔ پھر جماعت کے وقت منبر ہٹا دیا جائے۔ رہ گیا انتشار کا سوال یہ انتشار پھیلانے والے یا تو وہابی، دیوبندی ہوں گے یا بے علم عوام۔ دیوبندیوں کی فتنہ پروری کی قطعا پروا نہ کی جائے، یہ تو فتنہ پرور فسادی قوم ہے ہی۔ آج اذان خارج مسجد کرنے پر پھیلائے گی کل میلاد وفاتحہ کے خلاف شورش مچائے گی۔ اگر ان کی فتنہ پروری کا لحاظ کیا جائے تو پھر دین ومذہب کا خدا حافظ۔ رہ گئے سنی بے علم انھیں سمجھایا جائے نہ مانیں تو ان کی بھی پروا نہ کی جائے۔ اگر بے علم اجڈ، ضدی، عوام کو خوش رکھنے کی کوشش کی جائے گی تو پھر اصلاح نہ ہو پائے گی۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵( فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved