8 September, 2024


دارالاِفتاء


ضلع لکھیم پور (گاؤں بھیرا) میں رمضان شریف کی آخری رات یعنی چاند رات کی شب کی عشا کی اذان کی صدا یکے بعد دیگرے لوگ دیتے ہیں یعنی ایک شخص وضو کر کے اذان کہتا ہے پھر دوسرا شخص با وضو اذان کہا اسی طرح سات یا گیارہ مرتبہ اذان کہی جاتی ہے ۔ عالم صاحب نے چند بار اذان کہنے سے منع کیا لیکن بھیرا کے باشندے عالم کی شان میں مکروہ الفاظ نکالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ہمارے آباو اجداد کرتے چلے آ رہے ہیں اور کئی بار اذان کہنے کا رواج ہے؟ صورت مسئولہ میں چند بار اذان دینے کی شرعا ممانعت فرمائی گئی ہے کہ نہیں؟ بینوا توجروا

فتاویٰ #1460

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: بضرورت اذان کی تکرار مشروع ہے لیکن یہاں سوال میں جو صورت لکھی ہوئی ہے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس لیے بار بار اذان دینے سے احتراز کریں۔ حکم شرعی بتانے پر جن لوگوں نے عالم کو برا بھلا کہا وہ اپنے ایمان کی خیر منائیں یہ کفر ہے۔ یہ لوگ توبہ کریں ۔ عالم سے معافی مانگیں، کلمہ پڑھ کر پھر سے مسلمان ہوں۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved